بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

اسمگل شدہ اشیاء کی خرید و فروخت کا کاروبار کرنے اور اسمگل شدہ اشیاء سے فائدہ اٹھانے کا حکم


سوال

اسمگل شدہ چيز کا کاروبار کرنا يا اسمگلنگ کرنا يا اسمگل شدہ چيز سے نفع اٹھانا شرعًا جائز ہے يا نہیں ؟

جواب

ناجائز اشیاء کی اسمگلنگ ناجائز  اورجائز اشیاء کی اسمگلنگ فی نفسہ جائز ہے، لیکن جب عوام الناس کے مفاد  کی خاطر حکومتی سطح پر کسی جائز چیز  کی اسمگلنگ ممنوع ہو تو  اس سے اجتناب  ضروری ہے؛ کیوں کہ کسی بھی ریاست میں رہنے والا شخص اس ریاست میں رائج قوانین پر عمل درآمد کا (خاموش)  معاہدہ کرتاہے، اور جائز امور میں معاہدہ کرنے کے بعد اسے پورا کرنا دیانۃً ضروری ہوتاہے؛  اس طرح کے جائز امور  سے متعلق قانون کی خلاف ورزی گویا معاہدے کی خلاف ورزی ہے، اور معاہدے کی خلاف ورزی سے شریعت نے منع کیا ہے۔ نیز قانون شکنی کی صورت میں  مال اور عزت کا خطرہ رہتا ہے، اور پکڑے جانے کی صورت میں مالی نقصان کے ساتھ ساتھ سزا ملنے کا بھی اندیشہ ہوتا ہے،  اور اپنے آپ کو ذلت  کے مواقع سے بچانا شرعاً ضروری ہے؛ لہذا اسمگل شدہ اشیاء کے کاروبار سے اجتناب کرنا چاہیے۔ البتہ  جائز اشیاء   کی اسمگلنگ سے جو  نفع  حاصل  ہو گا، وہ حرام نہیں ہو گا،  اسمگل شدہ اشیاء کی خرید و فروخت اور ان سے فائدہ اٹھانا اگر بازاروں میں پہنچنے کے بعد بھی قانونا  ممنوع ہو تو اس کا حکم بھی مذکورہ تفصیل کے مطابق ہوگا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144209200472

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں