بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سیاہ خضاب لگانے سے نماز کا حکم


سوال

وسمہ لگانے سے نمازہوتی ہے؟

جواب

واضح رہے کہ صرف حالتِ جہاد میں دشمن کو مرعوب کرنے اور اس کے سامنے جوانی اور طاقت کے اظہار کے لیے کالا خضاب استعمال کرنے کی  اجازت دی گئی ہے، اس کے علاوہ  عام حالات میں خالص کالے رنگ کاخضاب لگانے کے متعلق احادیثِ مبارکہ میں ممانعت اور سخت وعیدآئی ہے، لہذا  خالص سیاہ خضاب لگانا جائزنہیں ہے، تاہم خالص سیاہ رنگ کے علاوہ کسی بھی رنگ (مثلاً:سرخ، براؤن  یاسیاہی مائل رنگ) کاخضاب لگاسکتے ہیں،لہذا صورت مسئولہ میں وسمہ سے مراد خالص سیاہ رنگ ہے تو اس حالت میں نماز مکروہ ہوگی ۔

سنن أبي داود میں ہے:

"حدثنا أبو توبة، حدثنا عبيد الله، عن عبد الكريم الجزري، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «يكون قوم ‌يخضبون ‌في آخر الزمان بالسواد، كحواصل الحمام، لا يريحون رائحة الجنة»".

(كتاب الترجل، ‌‌باب ما جاء في خضاب السواد جلد 6 ص: 272 ط: دارالرسالة العالمية)

ترجمہ:" حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنہما ارشادفرماتے ہیں: جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:آخری زمانہ میں کچھ لوگ ہوں گے جوسیاہ خضاب لگائیں گے،جیسے کبوترکاسینہ،ان لوگوں کوجنت کی خوش بوبھی نصیب نہ ہوگی۔"

فتاوی ہنديہ میں ہے:

"اتفق المشايخ رحمهم الله تعالى أن الخضاب في حق الرجال بالحمرة سنة وأنه من سيماء المسلمين وعلاماتهم، وأما الخضاب بالسواد فمن فعل ذلك من الغزاة؛ ليكون أهيب في عين العدو فهو محمود منه، اتفق عليه المشايخ رحمهم الله تعالى، ومن فعل ذلك ليزين نفسه للنساء وليحبب نفسه إليهن فذلك مكروه، وعليه عامة المشايخ".

(كتاب الكراهية، الباب العشرون في الزينة واتخاذ الخادم للخدمة جلد 5 ص: 359 ط: دارالفكر)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144507100633

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں