بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سیاہ خضاب لگانے کا حکم


سوال

میرے" سر " کے تقریباً پچاس فیصد بال سفید ہوگئے ہیں، ابھی میری عمر پچیس  سال ہے، غیر شادی شدہ ہوں، کیا میں اپنے بالوں پر سیاہ   خضاب لگا سکتا ہوں؟ 

جواب

واضح رہے کہ داڑھی یا سر کے بال اگر سفید ہوجائیں،خواہ کسی بھی عمر  میں سفید ہوجائیں،تو خالص  سیاہ رنگ کے علاوہ کوئی بھی رنگ لگاسکتے ہیں،یعنی سرخ رنگ،یا ہلکا/تیز کھتی رنگ لگاناجائز ہے،البتہ خالص سیاہ رنگ کا خضاب لگاناجائز نہیں ہے، احادیثِ مبارکہ میں اس کی ممانعت اور سخت وعید آئی ہے، چنانچہ حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:آخری زمانہ میں کچھ لوگ ہوں گے جوسیاہ خضاب لگائیں گےجیسے کبوتر کا پوٹہ،اُن لوگوں کوجنت کی خوشبوبھی نصیب نہیں ہوگی،لہذا     صورت ِ مسئولہ میں  سائل اگر   اپنے سر کے بالوں کو خضاب لگانا چاہتاہے  تواسے  خالص سیاہ رنگ کے علاوہ  کسی بھی رنگ کا خضاب لگانے کی اجازت ہے   ۔

سنن ابی داود میں ہے:

"عن ابن عباس رضي الله عنهما قال: قال رسول الله صلّى الله عليه وسلّم: يكون قومٌ يخضِبون في آخر الزمان بالسواد كحواصل ‌الحمام، لايُريحون رائحةَ الجنّة."

(سنن ابی داود،کتاب اللباس،باب  ماجاء فی خضاب السواد،ج:۴،ص:۸۷،رقم الحدیث:۴۲۱۲،ط:المکتبۃ العصریۃ)

صحیح مسلم میں ہے:

"عن جابر بن عبد الله، قال: أتي بأبي قحافة يوم فتح مكة ورأسه ولحيته كالثغامة بياضًا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: غيروا هذا بشيء، ‌واجتنبوا ‌السواد".

(صحیح مسلم،کتاب اللباس والزینۃ،باب فی صبغ الشعر وتغییر الشیب،ج:۳،ص:۱۶۶۳،رقم الحدیث:۲۱۰۲،ط:دار احیاء التراث العربی)

ترجمہ:حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہمافرماتے ہیں کہ حضرت ابوقحافہ رضی اللہ عنہ حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمتِ  اقدس میں  اس حال میں لائے گئےکہ ان کے سر اورداڑھی کے بال ثغامہ( ایک گھاس ہے جس کے پھل پھول سب سفید ہوتے ہیں )  کی طرح سفید ہوچکے تھے، تونبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:اس (سفیدی) کو کسی چیز(یعنی  کسی رنگ) سے بدل ڈالو، البتہ(خالص)سیاہ رنگ سے پرہیز کرو۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144308100248

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں