بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

سری نماز میں جہراً اور جہری نماز میں سراً قراءت کرنے کا حکم


سوال

سری نماز میں جہرًا  کتنی  مقدار  پڑھنے سے سجدہ سہو  واجب  ہوتا ہے  اور جہری نماز میں کتنا اخفا  کرنے سے  سجدہ سہو واجب  ہوتا ہے؟

جواب

جن  نمازوں میں  یا جن  رکعتوں میں  آہستہ آواز سے  قراءت کرنا ضروری ہے اس  میں اگر امام بلند آواز سے تلاوت کرلیتا ہے یا جہری نماز میں  آہستہ آواز سے تلاوت کرلیتا ہے تو  اگر اتنی مقدار بلند آواز سے یا آہستہ آواز سے  قراءت کرلے  جس  مقدارِ قراءت سے نماز درست  ہوجاتی ہے،  یعنی تین مختصر آیتوں یا ایک لمبی آیت کے بقدر  (جس کا اندازہ تیس حروف سے کیا گیا ہے) تو  اس سے سجدہ سہو لازم ہوجاتا ہے،  صرف ایک  دو کلمہ  سری نماز  میں  بلند آواز  سے اور جہری نمازوں میں آہستہ آواز سے قراءت  کرلینے سے سجدہ سہو لازم نہیں ہوتا۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 81):

"(والجهر فيما يخافت فيه) للإمام، (وعكسه) لكل مصل في الأصح، والأصح تقديره (بقدر ما تجوز به الصلاة في الفصلين. وقيل:) قائله قاضي خان، يجب السهو (بهما) أي بالجهر والمخافتة (مطلقاً) أي قل أو كثر.

(قوله: والجهر فيما يخافت فيه للإمام إلخ) في العبارة قلب، وصوابها: والجهر فيما يخافت لكل مصل، وعكسه للإمام، ح وهذا ما صححه في البدائع والدرر، ومال إليه في الفتح وشرح المنية والبحر والنهر والحلية على خلاف ما في الهداية والزيلعي وغيرهما، من أن وجوب الجهر والمخافتة من خصائص الإمام دون المنفرد.

والحاصل: أن الجهر في الجهرية لا يجب على المنفرد اتفاقاً؛ وإنما الخلاف في وجوب الإخفاء عليه في السرية، وظاهر الرواية عدم الوجوب، كما صرح بذلك في التتارخانية عن المحيط، وكذا في الذخيرة وشروح الهداية كالنهاية والكفاية والعناية ومعراج الدراية. وصرحوا بأن وجوب السهو عليه إذا جهر فيما يخافت رواية النوادر اهـ فعلى ظاهر الرواية لا سهو على المنفرد إذا جهر فيما يخافت فيه، وإنما هو على الإمام فقط.

(قوله: والأصح إلخ) وصححه في الهداية والفتح والتبيين والمنية؛ لأن اليسير من الجهر والإخفاء لا يمكن الاحتراز عنه، وعن الكثير يمكن، وما تصح به الصلاة كثير، غير أن ذلك عنده آية واحدة، وعندهما ثلاث آيات هداية. (قوله: في الفصلين) أي في المسألتين مسألة الجهر والإخفاء".

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 200092

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں