اگر کوئی دل میں نیت کرے کہ شادی کے بعد بیوی کو طلاق دوں گا لیکن منہ سے نہیں کہا ہو، کوئی وجہ اس نے سوچی ہو یا نہ ہو اس کی لیے تو کیا طلاق ہوگی؟ کیا بغیر زبان سے ادا کیے کسی بھی طرح یا صرف نیت سے طلاق ہو سکتی ہے؟
طلاق کی نیت کرنے سے طلاق واقع نہیں ہوتی چاہے نیت شادی سے پہلے کی ہو یا شادی کے بعد۔طلاق واقع ہونے کے لیے زبان سے اس کاادا کرنا ضروری ہوتاہے۔
فتاوی شامی میں ہے :
"(قوله وركنه لفظ مخصوص) هو ما جعل دلالة على معنى الطلاق من صريح أو كناية فخرج الفسوخ على ما مر، وأراد اللفظ ولو حكما ليدخل الكتابة المستبينة وإشارة الأخرس والإشارة إلى العدد بالأصابع في قوله أنت طالق هكذا كما سيأتي."
(۳ ؍ ۲۳۰، سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144308100490
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن