بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

12 ذو القعدة 1445ھ 21 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

صرف طلاق کی نیت کرنے سے طلاق واقع نہیں ہوتی


سوال

اگر کوئی دل میں نیت کرے کہ شادی کے بعد بیوی کو طلاق دوں گا لیکن منہ سے نہیں کہا ہو، کوئی وجہ اس نے سوچی ہو یا نہ ہو اس کی لیے تو کیا طلاق ہوگی؟ کیا بغیر زبان سے ادا کیے کسی بھی طرح یا صرف نیت سے طلاق ہو سکتی ہے؟

جواب

 طلاق کی نیت کرنے سے طلاق واقع نہیں ہوتی چاہے نیت شادی سے پہلے کی ہو یا شادی کے بعد۔طلاق واقع ہونے کے لیے زبان سے اس کاادا کرنا ضروری ہوتاہے۔

فتاوی شامی میں ہے :

"(قوله وركنه لفظ مخصوص) هو ما جعل دلالة على معنى الطلاق من صريح أو كناية فخرج الفسوخ على ما مر، وأراد اللفظ ولو حكما ليدخل الكتابة المستبينة وإشارة الأخرس والإشارة إلى العدد بالأصابع في قوله أنت طالق هكذا كما سيأتي."

(۳ ؍ ۲۳۰، سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144308100490

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں