بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سگریٹ ،نسوار،چرس اور حقہ پینے والے کے ساتھ دوستانہ تعلق رکھنا


سوال

1۔ نکوٹین( vello,zyn)  پاؤچز استعمال کرنے کی شرعی حیثیت کیا ہے ؟

2۔ سگریٹ، نسوار ،حقہ، چرس، نکوٹین استعمال کرنے والے کے ساتھ دوستانہ تعلق رکھنا کیسا ہے؟ اگر کلاس فیلو ہو تو ان کا میرے اوپر کیا حق ہے؟

جواب

1۔نکوٹین (vello ,zyn) پاؤچز کے اندر ایک قسم کا تمباکو ہوتاہے ،لہٰذا   اس کا استعمال تمباکو  کی طرح فی نفسہٖ مباح اور جائز ہے ، حرام نہیں ہے۔

2۔سگریٹ ،نسوار ،حقہ اور نکوٹین   نشہ آور اشیاء نہیں ہیں ،اس لیے ان کا استعمال مباح ہے،البتہ یہ چیزیں منہ میں بدبو کا باعث ہونے کی وجہ سے پسندیدہ نہیں ہیں ، جو لوگ یہ چیزیں استعمال کرتے ہیں ان کے ساتھ دوستی کرنا اٹھنا بیٹھنا مباح ہے،جب کہ چرس نشہ آور اشیاء میں سے ہے اور نشہ آور اشیاء کا استعمال شرعاً حرام ہے،لہذا اگر کسی شخص کا دوست چرس پیتاہو تو پہلے تو اس کو اس گناہ سے روکنے کی کوشش کرے،اگر وہ باز نہ آئے تو اس سے دوستانہ تعلق ختم کردے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"قلت: وألف في حله أيضاً سيدنا العارف عبد الغني النابلسي رسالة سماها الصلح بين الإخوان في إباحة شرب الدخان وتعرض له في كثير من تآليفه الحسان وأقام الطامة الكبرى على القائل بالحرمة أو بالكراهة فإنهما حكمان شرعيان لا بد لهما من دليل ولا دليل على ذلك فإنه لم يثبت إسكاره ولا تفتيره ولا إضراره بل ثبت له منافع فهو داخل تحت قاعدة الأصل في الأشياء الإباحة وأن فرض إضراره للبعض لايلزم منه تحريمه على كل أحد فإن العسل يضر بأصحاب الصفراء الغالبة وربما أمرضهم مع أنه شفاء بالنص القطعي".

(کتاب الأشربة، 6 / 459، ط: ایچ ایم سعید)

فتح الباری لابن حجر میں ہے:

"وقال الطبري قصة كعب بن مالك أصل في هجران أهل المعاصي."

(جزء:10،‌‌ قوله: باب ما يجوز من الهجران لمن عصى، ج:10، ص:497، ط:دار المعرفة)

فتاوی رشیدیہ میں ہے:

’’سوال: حقہ پینا، تمباکو کا کھانا یا سونگھنا کیسا ہے؟ حرام ہے یا مکروہ تحریمہ یا مکروہ تنزیہہ ہے؟ اور تمباکو فروش اور نیچے بند کے گھر کا کھانا کیسا ہے؟

جواب: حقہ پینا، تمباکو کھانا مکروہِ تنزیہی ہے اگر بو آوے، ورنہ کچھ حرج نہیں اور تمباکو فروش کا مال حلال ہے، ضیافت بھی اس کے گھر کھانا درست ہے‘‘۔

( کتاب جواز اور حرمت کے مسائل، ص: 552، ط: ادراہ صدائے دیوبند) 

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144507101442

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں