بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

شوہر، دو بیٹیوں اور دو بہنوں کے درمیان ترکہ کی تقسیم


سوال

خاتون کی وفات کے بعد ان کے ورثاء میں کون کون ہوں گے؟ جب کہ بقیدِ حیات رشتہ داروں میں شوہر، دو بیٹیاں اور دو بہنیں موجود ہیں اور ان میں ترکہ کی تقسیم کی صورت کیا ہوگی؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں مذکورہ خاتون کا ترکہ اس کے شوہر، دو بیٹیوں اور دو بہنوں میں تقسیم ہوگا۔

مرحومہ کی میراث کی تقسیم کا شرعی طریقہ یہ ہے کہمرحومہ کے حقوقِ متقدمہ یعنی تجہیز و تکفین کا خرچہ نکالنے کے بعد ، اگر مرحوم کے ذمہ کوئی قرض ہو اسے ادا کرنے کے بعد،اگر مرحوم نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو اسے ایک تہائی ترکہ میں سے نافذ کرنے کے بعد، باقی کل ترکہ کو 24 حصوں میں تقسیم کرکے، 6 حصے شوہر کو، 8 حصے ہر ایک بیٹی کو اور ایک ایک حصہ ہر ایک بہن کو ملے گا۔

یعنی 100 روپے میں سے25 روپے مرحومہ  کے شوہر کو، 33.33 روپے  ہر ایک بیٹی کو اور 4.16 روپےہر ایک بہن کو ملیں گے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144202200128

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں