بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

شوہر، والدین اور دو بیٹیوں میں ترکہ کی تقسیم


سوال

 بندہ کی بیوی تقریباً ایک ماہ پہلے اپنے خالق حقیقی کو جاملی  ہے،   مجھے آپ سے پوچھنا یہ ہے کہ میں اس کی وراثت کیسے تقسیم کروں ، جب کہ اس کے (والد اور والدہ موجود ہیں، ایک شوہر اور دو بیٹیاں ہیں)؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں مرحومہ کے  ترکہ  کی تقسیم کا شرعی طریقہ یہ ہے کہ  ترکہ میں سے اس کے حقوقِ  متقدمہ یعنی  مرحومہ کے   ذمے  اگر کسی کا قرض ہو تو اسے کل ترکہ میں سے ادا کرنے کے بعد،   اگر اس نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو اسے  بقیہ ترکے کے ایک تہائی میں سے ادا کرکے باقی کل منقولہ وغیر منقولہ ترکہ کو   15 حصوں میں تقسیم کرکے  شوہر کو  3 حصے، والد کو 2 حصے ، والدہ کو 2 حصے اور  ہر ایک بیٹی کو 4، 4 حصے ملیں گے۔

یعنی مثلا 100 روپے میں سے مرحومہ کے شوہر کو 20 روپے، مرحومہ کے والدین میں سے ہر ایک کو 13.33 روپے، اور مرحومہ کی ہر ایک بیٹی کو 26.66 روپے ملیں گے۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144206201244

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں