بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

طلاق دیتے وقت بیوی کا نام نہ لینا


سوال

میرے میاں نے دباؤ میں آکر مجھے طلاق دی ہے، طلاق دیتے ہوئے نہ میرا نام لیا اور نہ ہی میرے باپ کا نام لیابس تین بار مکے مار تین بار طلاق دی جوکہ پانچ بندوں نے سنی ہے، اب میرے میاں مجھے دوبارہ لے جانا چاہتے ہیں، میں دوبارہ جاسکتی ہوں؟

طلاق دیتے ہوئے شوہر نے " میں تمہیں تین مرتبہ طلاق دیتا ہوں"تین مرتبہ کہا تھا۔ 

جواب

اگر واقعۃ ً شوہر آپ کو  " میں تمہیں تین مرتبہ طلاق دیتا ہوں"کہہ چکا ہے تو اس سے تین طلاقیں واقع ہوچکی ہیں اور نکاح ختم ہوچکا ہے، اب رجوع کی گنجائش نہیں رہی کیونکہ آپ شوہر کے لیے حرام ہوچکی ہیں، اس لیے اس کے پاس دوبارہ جانا بھی جائز نہیں ہے۔

ارشادباری تعالی  ہے:

"الطَّلاَقُ مَرَّتَانِ فَإِمْسَاكٌ بِمَعْرُوفٍ أَوْ تَسْرِيحٌ بِإِحْسَانٍ ۔۔۔ فَإِن طَلَّقَهَا فَلاَ تَحِلُّ لَهُ مِن بَعْدُ حَتَّىَ تَنكِحَ زَوْجًا غَيْرَهُ۔"(البقرة:(229.230

’’ وہ طلاق دو مرتبہ (کی )ہے ، پھر خواہ رکھ لینا قاعدے کے موافق، خواہ چھوڑدینا خوش عنوانی کے ساتھ۔۔۔ پھر اگر کوئی (تیسری) طلاق دے دے عورت کو تو پھر وہ اس کے لئے حلال نہ رہے گی اس کے بعد یہاں تک کہ وہ اس کے سوا ایک اور خاوند کے ساتھ (عدت کے بعد) نکاح کرے۔‘‘  )ترجمہ از بیان القرآن)

صحيح البخاري (2/300)

’’ عن عائشة أن رجلا طلق امرأته ثلاثا فتزوجت فطلق فسئل النبي صلى الله عليه وسلم أتحل للأول قال: لا حتى يذوق عسيلتها كما ذاق الأول. ‘‘

(كتاب الطلاق،باب من أجاز طلاق الثلاث، ط:رحمانية)

ترجمہ: ’’ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ایک شخص نے اپنی بیوی کو تین طلاقیں دیں، عورت نے دوسری جگہ نکاح کیا اور دوسرے شوہر نے بھی طلاق دے دی، پھر آپ ﷺ سے پوچھا گیا کہ کیا یہ عورت پہلے شوہر کے لیے حلال ہوگئی ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: نہیں! یہاں تک کہ دوسرا شوہر بھی اس کی لذت چکھ لے جیساکہ پہلے شوہر نے چکھی ہے۔‘‘

الفتاوى الهندية (1/ 473)

’’ وإن كان الطلاق ثلاثا في الحرة وثنتين في الأمة لم تحل له حتى تنكح زوجا غيره نكاحا صحيحا ويدخل بها ثم يطلقها أو يموت عنها كذا في الهداية.‘‘

(كتاب الطلاق،الباب السادس في الرجعة،فصل فيما تحل به المطلقة ومايتصل به،ط:رشيدية)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144308100447

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں