بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

شوہر کی قبر پر جانا اور عدت کے بعد اپنی ماں اور بہن بھائیوں کے گھر جانا


سوال

1. عدتِ موت کے بعد کیا عورت کا شوہر کی قبر پر جانا جائز ہے؟

2. عدتِ موت کے بعد کیا لازم ہے کہ اپنی ماں کے پاس جائے یا باپ یا بھائی بہن وغیرہ کے گھر جائے؟

جواب

1. اگر بیوی کا شوہر کی قبر پر جانے سے غم تازہ ہو اور وہ بلند آواز سے روتی ہو تو اس کے لیے  قبرستان جانا  گناہ ہے؛ کیوں کہ حدیث میں ایسی عورتوں پر لعنت آئی ہے جو قبرستان جائیں تاکہ غم تازہ ہو۔ نیز چوں کہ عورتوں  میں صبر کم ہوتا ہے، اس لیے اُن کو قبرستان نہیں جانا چاہیے، گھر سے ہی ایصالِ ثواب  کر لینا چاہیے۔

اگر کوئی بوڑھی عورت عبرت اور تذکرہ آخرت کے لیے قبرستان جائے تو اس شرط کے ساتھ اجازت ہے کہ وہ جزع فزع نہ کرے، لیکن جوان عورت کے لیے تذکرہ موت و آخرت کی نیت سے بھی جانے میں کراہت ہے۔

2. بیوی پر  شرعاً لازم نہیں کہ وہ  موت کی عدت کے بعد  اپنی ماں یا بہن بھائی کے گھر جائے، عدت کا وقت مکمل ہوتے ہی عدت کی پابندیاں ختم ہوجاتی ہیں، خواہ وہ عورت اپنے گھر میں ہو۔  تاہم اگر اسے لازم سمجھے بغیر عدت گزارنے کے بعد وہ اپنی ماں اور بہن بھائیوں سے ملاقات کے لیے جاتی ہے تو اس میں شرعاً کوئی حرج نہیں۔

البحر الرائق شرح كنز الدقائق ومنحة الخالق وتكملة الطوري (2/ 210):

"(قوله: وقيل: تحرم على النساء إلخ) قال الرملي: أما النساء إذا أردن زيارة القبور إن كان ذلك لتجديد الحزن والبكاء والندب على ما جرت به عادتهن فلاتجوز لهن الزيارة، وعليه حمل الحديث: «لعن الله زائرات القبور»، وإن كان للاعتبار والترحم والتبرك بزيارة قبور الصالحين فلا بأس إذا كن عجائز، ويكره إذا كن شواب، كحضور الجماعة في المساجد".

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144203200421

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں