بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

شوہر کی نمازوں کا فدیہ شوہر اور بیوی کے بھائی بہنوں کو دینا


سوال

شوہر کی وفات کے بعد اس کی نمازوں کا فدیہ، کیا بیوی اپنے مستحق بہن بھائیوں کو یا شوہر کے بہن بھائیوں میں سے کسی کو دے سکتی ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں شوہر کی نمازوں کا فدیہ سائلہ اپنے اور شوہر  کے بہن بھائیوں کو دے سکتی ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(ولا) إلى (من بينهما ولاد) ولو مملوكا لفقير (أو) بينهما (زوجية) ولو مبانة وقالا تدفع هي لزوجها»

و في الرد : (قوله: وإلى من بينهما ولاد) أي بينه وبين المدفوع إليه؛ لأن منافع الأملاك بينهم متصلة فلا يتحقق التمليك على الكمال هداية والولاد بالكسر مصدر ولدت المرأة ولادة وولادا مغرب أي أصله وإن علا كأبويه وأجداده وجداته من قبلهما وفرعه وإن سفل بفتح الفاء من باب طلب والضم خطأ؛ لأنه من السفالة وهي الخساسة مغرب كأولاد الأولاد وشمل الولاد بالنكاح والسفاح فلا يدفع إلى ولده من الزنا ولا من نفاه كما سيأتي، وكذا كل صدقة واجبة كالفطرة والنذر والكفارات، وأما التطوع فيجوز بل هو أولى كما في البدائع، وكذا يجوز خمس المعادن؛ لأن له حبسه لنفسه إذا لم تغنه الأربعة الأخماس كما في البحر عن الإسبيجابي، وقيد بالولاد لجوازه لبقية الأقارب كالإخوة والأعمام والأخوال الفقراء بل هم أولى؛ لأنه صلة وصدقة."

(کتاب الزکوۃ، باب مصرف الزکوۃ ج نمبر ۲ ص نمبر ۳۴۶، ایچ ایم سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144404102126

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں