بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

شوہر کے کہنے پر فرض روزہ توڑدینا


سوال

بیوی نے   صرف پانی  پی کر   روزہ رکھ لیا اور سحری کاوقت ختم ہونے کے بعد ہی شوہر نے روزہ توڑوا دیا تو اب کیا حکم ہے؟

جواب

صورتِ  مسئولہ  میں  اگر  شوہر  نے  مارنے یا نقصان پہنچانے کی دھمکی دے کر بیوی کو زبردستی کھلایا یا پلایا  تو  اس سے بیوی کا  روزہ فاسد ہوجائے گا، صرف قضا لازم ہوگی، کفارہ لازم نہیں ہوگا، لیکن اگر شوہر کی طرف سے ایسی زبردستی نہیں تھی اور  صرف شوہر کے  کہنے پر   بیوی  نے کسی عذر  کے بغیر کھا، پی لیا اور  وہ صبح صادق سے پہلے روزہ کی نیت بھی کرچکی تھی  تو اس پر قضا اور کفارہ  (ساٹھ روزے مسلسل، اور استطاعت نہ ہونے کی صورت میں ساٹھ مسکینوں  کو صبح وشام کھانا کھلانا) دونوں  لازم  ہوں گے۔نيز شوهر كے كهنے پر بيوی کے لیے فرض روزہ توڑنا جائز نہیں  ہے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2 / 401):

" (وإن أفطر خطأ) كأن تمضمض فسبقه الماء أو شرب نائما أو تسحر أو جامع على ظن عدم الفجر (أو) أوجر (مكرها) أو نائما وأما حديث " رفع الخطأ " فالمراد رفع الإثم وفي التحرير المؤاخذة بالخطأ جائزة عندنا خلافا للمعتزلة.

(قوله: أو أوجر مكرها) أي صب في حلقه شيء والإيجار غير قيد فلو أسقط قوله أوجر وأبقى قول المتن أو مكرها معطوفا على قوله خطأ لكان أولى ليشمل ما لو أكل أو شرب بنفسه مكرها فإنه يفسد صومه خلافا لزفر والشافعي، كما في البدائع وليشمل الإفطار بالإكراه على الجماع قال في الفتح: واعلم أن أبا حنيفة كان يقول أولا في المكره على الجماع عليه القضاء والكفارة؛ لأنه لا يكون إلا بانتشار الآلة وذلك أمارة الاختيار ثم رجع وقال: لا كفارة عليه وهو قولهما؛ لأن فساد الصوم يتحقق بالإيلاج وهو مكره فيه مع أنه ليس كل من انتشرت آلته يجامع. اهـ. أي مثل الصغير والنائم "

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144209200501

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں