اسلامی تعلیمات کی روشنی میں شوہر کے کیا حقوق ہیں ؟
شریعتِ مطہرہ میں میاں بیوی کے باہمی حقوق کو بہت اہمیت کے ساتھ بیان کیا گیا ہے اور دونوں کو ایک دوسرے کے حقوق کے بہت تاکید کی گئی ہے۔
شوہر کے حقوق:
احادیث مبارکہ میں جو عورت شوہر کے نافرمانی کرے ایسی عورت کے بارے میں سخت وعیدیں آئی ہیں، اور جو عورت شوہر کی فرماں برداری اور اطاعت کرے اس کی بڑی فضیلت بیان کی گئی ہے۔
حدیث مبارک میں ہے:
"قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إذا دعا الرجل امرأته إلى فراشه فأبت فبات غضبان لعنتها الملائكة حتى تصبح»".
(مشکاۃ المصابیح، 2/280، باب عشرۃ النساء، ط: قدیمی)
ترجمہ: رسول کریم ﷺ نے فرمایا: اگر کوئی مرد اپنی عورت کو ہم بستر ہونے کے لیے بلائے اور وہ انکار کردے، اور پھر شوہر (اس انکار کی وجہ سے) رات بھر غصہ کی حالت میں رہے تو فرشتہ اس عورت پر صبح تک لعنت بھیجتے رہتے ہیں۔ (مظاہر حق، 3/358، ط؛ دارالاشاعت)
ایک اور حدیث مبارک میں ہے:
"قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لو كنت آمر أحداً أن يسجد لأحد لأمرت المرأة أن تسجد لزوجها» . رواه الترمذي".
(مشکاۃ المصابیح، 2/281، باب عشرۃ النساء، ط: قدیمی)
ترجمہ: رسول کریم ﷺ نے فرمایا: اگر میں کسی کو یہ حکم کرسکتا کہ وہ کسی (غیر اللہ) کو سجدہ کرے تو میں یقیناً عورت کو حکم کرتا کہ وہ اپنے خاوند کو سجدہ کرے۔(مظاہر حق، 3/366، ط؛ دارالاشاعت)
ایک اور حدیث مبارک میں ہے:
"قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «المرأة إذا صلت خمسها وصامت شهرها وأحصنت فرجها وأطاعت بعلها فلتدخل من أي أبواب الجنة شاءت» . رواه أبو نعيم في الحلية".
(مشکاۃ المصابیح، 2/281، باب عشرۃ النساء، ط: قدیمی)
ترجمہ: حضرت انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا: جس عورت نے (اپنی پاکی کے دنوں میں پابندی کے ساتھ) پانچوں وقت کی نماز پڑھی، رمضان کے (ادا اور قضا) رکھے، اپنی شرم گاہ کی حفاظت کی اور اپنے خاوند کی فرماں برداری کی تو (اس عورت کے لیے یہ بشارت ہےکہ) وہ جس دروازہ سے چاہے جنت میں داخل ہوجائے۔(مظاہر حق، 3/366، ط: دارالاشاعت)
خلاصہ یہ ہے کہ بیوی کو چاہیے کہ وہ اپنے شوہر کو اپنے سے بالاتر سمجھے، اس کی وفادار اور فرماں بردار رہے، اس کی خیرخواہی اور رضا جوئی میں کمی نہ کرے، اپنی دنیا اور آخرت کی بھلائی اس کی خوشی سے وابستہ سمجھ اور اس کے ہر جائز حکم کو خوش دلی سے بجا لانے کو اپنی سعادت سمجھے، اور شوہر کو چاہیے کہ وہ اپنی بیوی کو اللہ کی عطا کی ہوئی نعمت سمجھے، اس کی قدر اور اس سے محبت کرے، اگر اس سے غلطی ہوجائے تو چشم پوشی سے کام لے، صبروتحمل اور دانش مندی سے اس کی اصلاح کی کوشش کرے، اپنی استطاعت کی حد تک اس کی ضروریات اچھی طرح پوری کرے، اس کی راحت رسانی اور دل جوئی کی کوشش کرے۔
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144108200429
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن