بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

شوہر کا بیوی کو والدین سے ملنے سے منع کرنا


سوال

ایک شوہر ہے جو اپنی بیوی کو ان کے والدین کے گھر جانے کی اجازت نہیں دیتا اور ماں باپ سے ایک ہفتے میں صرف ایک بار چند منٹ ہی آڈیو کال سے بات کرنے کی اجازت دیتا ہے۔ تو کیا اس مرد کا ایسا کرنا درست ہے ؟ کیا بیوی کو والدین کے گھر جانے سے روک سکتا ہے؟ لڑکی کے والدین غمزدہ ہیں۔

جواب

شوہر کے لیے جائز نہیں کہ وہ اپنی بیوی کو اپنے والدین سے بات چیت کرنے یا ملاقات سے منع کرے، ملاقات کرنے میں تفصیل یہ ہے کہ اگر والدین اس کے پاس آسکتے ہوں تو وہ آئیں، ملاقات کر کے چلے جائیں، اور اگر ان کے لیے آنا ممکن نہ ہو تو ہفتے میں ایک بار ان سے  ملنے جاسکتی ہے، شوہر کو منع کرنے کا حق  نہیں، سوال میں ذکر کردہ خاوند کا رویہ درست نہیں، غیر شرعی ہے، توبہ کرنی چاہیے۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"وإذا أراد الزوج أن يمنع أباها، أو أمها، أو أحدًا من أهلها من الدخول عليه في منزله اختلفوا في ذلك، قال بعضهم: لايمنع من الأبوين من الدخول عليها للزيارة في كل جمعة، وإنما يمنعهم من الكينونة عندها، وبه أخذ مشايخنا -رحمهم الله تعالى-، وعليه الفتوى، كذا في فتاوى قاضي خان، وقيل: لايمنعها من الخروج إلى الوالدين في كل جمعة مرةً، وعليه الفتوى."

( کتاب الطلاق، الباب السادس عشر، الفصل الثانی (11/415) ط: دار الفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144212200620

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں