بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

’’مجھے آزاد کردو‘‘ کے جواب میں شوہر کا ’’تم آزاد ہو‘‘ کہنے کا حکم


سوال

اگر عورت شوہر سے کہے کہ ’’مجھے آزاد کردو‘‘ اور شوہر جواب میں کہے کہ ’’تم آزاد ہو‘‘ تو کیا طلاق واقع ہوجاتی ہے؟

جواب

واضح رہے کہ لفظِ آزاد وقوعِ طلاق کے اعتبار سے صریح ہے،  یعنی لفظِ  آزاد سے دی گئی طلاق نیت کے بغیر ہی  واقع ہو جائے گی، جیسا کہ صریح کا حکم ہے، جب کہ لحوق کے اعتبار سے بائن ہے، لہٰذا صورتِ مسئولہ میں بیوی کی طرف سے آزادی کے مطالبہ کے جواب میں شوہر کے یہ جملہ ’’تم آزاد ہو‘‘ کہنے سے بیوی پر ایک طلاقِ بائن واقع ہوجائے گی، دونوں کا نکاح ختم ہوجائے گا، عورت عدت کے بعد  دوسری جگہ نکاح کرنے میں آزاد ہوگی۔ البتہ گواہوں کی موجودگی میں باہمی رضامندی سے نئے مہرکے ساتھ دوبارہ نکاح ہوسکتاہے،  دوبارہ نکاح کی صورت میں آئندہ کے لیے شوہرکوصرف دوطلاق کاحق حاصل ہوگا۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 247):

"(قوله: ما لم يستعمل إلا فيه) أي غالباً، كما يفيده كلام البحر. وعرفه في التحرير بما يثبت حكمه الشرعي بلا نية، وأراد بما اللفظ أو ما يقوم مقامه من الكتابة المستبينة أو الإشارة المفهومة فلا يقع بإلقاء ثلاثة أحجار إليها أو بأمرها بحلق شعرها وإن اعتقد الإلقاء والحلق طلاقاً كما قدمناه؛ لأن ركن الطلاق اللفظ أو ما يقوم مقامه مما ذكر، كما مر (قوله: ولو بالفارسية) فما لايستعمل فيها إلا في الطلاق فهو صريح يقع بلا نية".

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 252):

"(قوله: فيقع بلا نية؛ للعرف) أي فيكون صريحاً لا كناية، بدليل عدم اشتراط النية وإن كان الواقع في لفظ الحرام البائن؛ لأن الصريح قد يقع به البائن، كما مر، لكن في وقوع البائن به بحث سنذكره في باب الكنايات، وإنما كان ما ذكره صريحاً؛ لأنه صار فاشياً في العرف في استعماله في الطلاق، لايعرفون من صيغ الطلاق غيره، ولايحلف به إلا الرجال، وقد مر أن الصريح ما غلب في العرف استعماله في الطلاق بحيث لايستعمل عرفاً إلا فيه من أي لغة كانت، وهذا في عرف زماننا كذلك، فوجب اعتباره صريحاً، كما أفتى المتأخرون في "أنت علي حرام" بأنه طلاق بائن؛ للعرف بلا نية، مع أن المنصوص عليه عند المتقدمين توقفه على النية".

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144203200296

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں