بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

شرکیہ فعل کر کے دوا دینے والے غیر مسلم حکیم سے علاج کروانے اور اس کی دی ہوئی دوا استعمال کرنے کا حکم


سوال

 علاج کے لیے غیر مسلم حکیم کے پاس جانا ہوا، اس نے تحقیق کے بعد دوا دیتے ہوئے دوا اپنے کسی بت کی تصویر پر رکھ کر کچھ پڑھ کر دوا دی۔ کیا اس دوا کو کھا سکتے ہیں ؟

جواب

غیر مسلم حکیم کی طرف سے دی گئی دوا میں  اگر ناپاک یا حرام اجزاء شامل نہ ہوں تو  فی نفسہ اس دوا کا کھانا حلال  ہوتاہے، لیکن  چوں کہ اس غیر مسلم کے فعل سے یہ اندازہ ہوتا ہے کہ وہ دوا دیتے وقت گویا بتوں سے مدد یا شفا وغیرہ مانگ کر اور کوئی شرکیہ منتر وغیرہ پڑھ کر دوا دیتا ہے، اس  لیے ایسے غیر مسلم حکیم سے علاج کروانا اور اس کی دی ہوئی دوا استعمال کرنا جائز نہیں ہے، بلکہ ایسے شخص سے علاج کروانے سے عقیدہ کے فساد کا بھی اندیشہ رہے گا۔

حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی اہلیہ حضرت زینب رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے میرے گلے میں ایک دھاگا دیکھا تو پوچھا: یہ کیا ہے؟ میں نے کہا: یہ دھاگا ہے جس میں میرے لیے دم کیا گیا ہے، کہتی ہیں: حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے وہ دھاگا لیا اور اسے کاٹ دیا، پھر فرمایا: اے عبداللہ (ابن مسعود) کے گھر والو ! تم لوگ شرک سے مستغنی ہو، میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے: بے شک یہ (ناجائز) دم، منتر اور تعویذ گنڈے شرک ہیں، میں نے کہا: آپ یہ کیسے کہتے ہیں، جب کہ میری آنکھ (قبل از اسلام) دکھتی تھی تو میں فلاں یہودی کے پاس دم کے لیے جاتی تھی، جب وہ دم کرتا تھا تو آنکھ ٹھیک ہوجاتی تھی! اس پر عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا: یہ شیطان کا کام تھا، وہ تمہاری آنکھ میں انگلی سے چوکا لگاتا تھا، اور جب اس میں منتر پڑھا جاتا تو شیطان رک جاتا تھا، تمہارے لیے یہ دعا کافی ہے جیسا کہ رسول اللہ ﷺ فرمایا کرتے تھے: 

 ’’أَذْهِبِ الْبَأْسَ رَبَّ النَّاسِ، وَ اشْفِ أَنْتَ الشَّافِيْ، لَا شِفَاءَ إِلَّا شِفَاءُكَ، شِفَاءً لَا يُغَادِرُ سَقَماً‘‘.

ترجمہ: تکلیف دو کردیجیے اے لوگوں کے رب! اور شفا بخش دیجیے آپ ہی شفا دینے والے ہیں، آپ کی دی ہوئی شفا کے علاوہ کوئی شفا نہیں، ایسی شفا دے دیجیے جو کسی بیماری کو نہ چھوڑے۔

(مشکاۃ بحوالہ سنن ابی داؤد)

مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح - (7 / 2878):

"رقية فيها اسم صنم أو شيطان أو كلمة كفر أو غيرها مما لايجوز شرعاً، ومنها ما لم يعرف معناها".

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144209200134

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں