بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

شناختی کارڈ میں بیوی کو ماں یا بیٹی لکھوانا


سوال

شناختی کارڈ میں قصداً پہلی بیوی کو ماں بنانا اور دوسری بیوی کو اس کی بیٹی بنانا جب کہ شوہر باپ بن گیا ،  کیا اس سے ظہار یا یا دو محرمات کو جمع کرنا لازم آتا ہے ؟

جواب

شناختی کارڈ کے ریکارڈ میں  پہلی بیوی کو ماں  یا دوسری بیوی کو بیٹی  لکھوانا  دھوکہ اور جھوٹ ہونے کی وجہ سے ناجائز اور حرام ہے، نیز بیوی کو ماں یا بیٹی کہنا بھی مکروہ ہے، اس لیے اس سے اجتناب ضروری ہے، اگر   یہ کام کرلیا ہو تو  اس کی تصحیح کی کوشش ضروری ہے، تاہم اس سے  ظہار یا دو محرمات  کو جمع کرنا لازم نہیں آئے گا۔ 

فتاوی شامی میں ہے:

"و يكره قوله: أنت أمي و يا ابنتي و يا أختي و نحوه.

(قوله: و يكره الخ ) جزم بالكراهة تبعاً للبحر و النهر، و الذي في الفتح: و في أنت أمي لايكون مظاهراً، وينبغي أن يكون مكروهاً، فقد صرحوا بأن قوله لزوجته: يا أخية مكروه، وفيه حديث رواه أبو داود أن رسول الله سمع رجلاً يقول لامرأته: يا أخية، فكره ذلك ونهى عنه، ومعنى النهي قربه من لفظ التشبيه، ولولا هذا الحديث لأمكن أن يقول: هو ظهار؛ لأن التشبيه في أنت أمي أقوى منه مع ذكر الأداة، و لفظ يا أخية استعارة بلاشك، وهي مبنية على التشبيه، لكن الحديث أفاد كونه ليعين ظهاراً حيث لم يبين فيه حكماً سوى الكراهة والنهي، فعلم أنه لا بد في كونه ظهاراً من التصريح بأداة التشبيه شرعاً، ومثله أن يقول لها: يا بنتي أو يا أختي ونحوه".

(3 / 470 ،باب الظهار،ط: سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144404100213

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں