بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

شادی شدہ سالی کو بھگا کر لے جانے سے بیوی کے نکاح کا حکم


سوال

 ایک شخص اپنی سالی کو جو کہ دوسرے شخص کے نکاح میں ہے، رخصتی کے ایک ہفتہ بعد لے کر بھاگ گیا ہو ، اور ایک دو مہینے کے بعد پکڑا گیا ہو تو کیا ایسے شخص کی بیوی جو کہ سالی کی سگی بہن ہے کو طلاق ہو جائے گی یا نہیں ؟ 

جواب

واضح رہے کہ سالی (بیوی کی بہن) نامحرم ہے، اس سے تعلقات رکھنا، بلاضرورت بات چیت کرنا، گپ شپ لگانا ناجائز اور حرام ہے، اور جب تک اس کی بہن نکاح میں ہے  سالی سے نکاح کرنا بھی جائز نہیں ہے، اور اگر  سالی دوسرے شخص کے نکاح میں ہو تو  اس کو بھگا کر لے جانا  تو اس بھی زیادہ اور انتہائی قبیح فعل، اور کبیرہ  گناہ کا ارتکاب  ہے، اس پر ندامت کے ساتھ خوب  توبہ واستغفار کرنا ضروری ہے۔

لیکن سالی  کو بھگا کر لے جانے سے یا اس سے ناجائز تعلقات قائم کرنے سے  بیوی حرام نہیں ہوتی، اور نہ ہی اس سے نکاح ختم ہوتا ہے، البتہ اگر سالی سے ناجائز تعلقات قائم کیے ہوں تو  اس کے استبراء یعنی  (اس  سے ہم بستری کے بعد ایک حیض گزرنے)  تک یاحاملہ ہونے کی صورت میں وضعِ حمل (بچہ جننے)تک اپنی بیوی سے ہم بستری کرنا جائز نہیں ہوگا۔

فتاوی شامی میں ہے:

"وفي الخلاصة: وطئ أخت امرأته لا تحرم عليه امرأته.

(قوله: وفي الخلاصة إلخ) هذا محترز التقييد بالأصول والفروع وقوله: لا يحرم أي لا تثبت حرمة المصاهرة، فالمعنى: لا تحرم حرمة مؤبدة، وإلا فتحرم إلى انقضاء عدة الموطوءة لو بشبهة قال في البحر: لو وطئ أخت امرأة بشبهة تحرم امرأته ما لم تنقض عدة ذات الشبهة، وفي الدراية عن الكامل لو زنى بإحدى الأختين لا يقرب الأخرى حتى تحيض الأخرى حيضة."

(3/ 34، کتاب النکاح، فصل فی المحرمات، ط: سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144206201371

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں