بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 شوال 1445ھ 16 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

شادی شدہ بیٹی کو صدقۂ فطر دینا


سوال

صدقۃ الفطر اپنی شادی شدہ بیٹی کو دینا جائز ہے؟

جواب

واضح رہے کہ زکاۃ کی طرح  صدقہ فطربھی  اپنے اصول ( والدین، دادا، دادی، نانا، نانی وغیرہ اوپر تک) اور فروع ( بیٹا، بیٹی، پوتا، پوتی، نواسہ، نواسی وغیرہ نیچے تک) کو نہیں دے سکتے ہیں، لہٰذا صورتِ مسئولہ میں  بیٹی (چاہے وہ بیٹی شادی شدہ ہو) کو  صدقۂ فطر دینا    شرعاً جائز نہیں۔

فتاوی ہندیہ  میں ہے:

"ولايدفع إلى أصله، وإن علا، وفرعه، وإن سفل كذا في الكافي".

(الفتاوى الهندية،ج:1، ص: 188، ط:مکتبة حقانیة)

فتاوی شامی  میں ہے:

"(قوله: وإلى من بينهما ولاد) أي بينه وبين المدفوع إليه؛ لأن منافع الأملاك بينهم متصلة فلايتحقق التمليك على الكمال هداية والولاد بالكسر مصدر ولدت المرأة ولادةً وولادًا مغرب أي أصله وإن علا كأبويه وأجداده وجداته من قبلهما وفرعه وإن سفل بفتح الفاء من باب طلب والضم خطأ؛ لأنه من السفالة وهي الخساسة مغرب كأولاد الأولاد".

(رد المحتار علی الدر المختار، ج:2، ص: 346، ط: ایچ ایم سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144309101258

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں