سگریٹ اور گاناسننے والااسپيكر فروخت کرنے کا منافع کیسا ہے؟
سیگریٹ نوشی منہ میں بدبو کا سبب ہونے کی وجہ سے مکروہِ تنزیہی ہے، اور اس کی آمدنی حرام نہیں ہے، بلکہ حلال ہے، تاہم اگر حلال اشیاء میں اس سے بھی بہتر کوئی کاروبار میسر ہو تو وہ زیادہ بہتر ہوگا۔
باقی جس چیز کا جائز اور ناجائز دونوں طرح استعمال ہوسکتا ہو، تو جائز مقاصد کی غرض سے اس کی خرید وفروخت جائز ہے، اگر کوئی شخص اس کا غلط استعمال کرتا ہے تو اس کا گناہ اسی پر ہوگا۔
لہذا اگر عام اسپیکر کا استعمال چوں کہ جائز اور ناجائز دونوں کاموں کے لیے ہوسکتاہے، اس لیے اس کو جائز مقاصد کی نیت سے فروخت کرنا جائز ہے، البتہ اگر اسیپکر ایسا ہو کہ وہ اپنے مخصوص ڈیزائن اور آپشن وغیرہ کے لحاظ سے گانا سننے کے لیے بنایا گیا ہو اور اس کا استعمال اسی مقصد کے لیے ہوتا ہو تو اس کو فروخت کرنا گناہ کے کام پر تعاون ہوگا اور یہ جائز نہیں ہے۔
فتاوی شامی میں ہے :
"وكذا لايكره بيع الجارية المغنية والكبش النطوح والديك المقاتل والحمامة الطيارة؛ لأنه ليس عينها منكراً، وإنما المنكر في استعمالها المحظور اهـ قلت: لكن هذه الأشياء تقام المعصية بعينها لكن ليست هي المقصود الأصلي منها، فإن عين الجارية للخدمة مثلاً والغناء عارض فلم تكن عين المنكر، بخلاف السلاح فإن المقصود الأصلي منه هو المحاربة به فكان عينه منكراً إذا بيع لأهل الفتنة، فصار المراد بما تقام المعصية به ما كان عينه منكر بلا عمل صنعة فيه، فخرج نحو الجارية المغنية؛ لأنها ليست عين المنكر، ونحو الحديد والعصير؛ لأنه وإن كان يعمل منه عين المنكر لكنه بصنعة تحدث فلم يكن عينه". (4/268)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144212202321
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن