بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

جنسی کھلونے بیچنا


سوال

کیا آن لائن بالغوں کے کھلونے جو مباشرت میں استعمال ہوتے ہیں، کا کاروبار جائز ہے یا نہیں؟ کھلونوں سے مراد  مرد اور عورت کی شرم گاہ ہے جو کہ ربڑ وغیرہ سے بنتے ہیں، اور بھی بہت سے ایسے آلات ہوتے ہیں جو کہ بعض مرد و عورت جنسی سکون حاصل کرنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔

جواب

Sex Toys (جنسی کھلونے)، اسی طرح وہ آلات جو صرف  جنسی تسکین کے لیے استعمال ہوتے ہیں، ان کا بیچنا  شرعًا ناجائز ہے۔

فتاوی شامی میں ہے :

"أن علة الإثم هل هي كون ذلك استمتاعًا بالجزء كما يفيده الحديث وتقييدهم كونه بالكف ويلحق به ما لو أدخل ذكره بين فخذيه مثلًا حتى أمنى، أم هي سفح الماء وتهييج الشهوة في غير محلها بغير عذر كما يفيده قوله وأما إذا فعله لاستجلاب الشهوة إلخ؟ لم أر من صرح بشيء من ذلك والظاهر الأخير؛ لأن فعله بيد زوجته ونحوها فيه سفح الماء لكن بالاستمتاع بجزء مباح كما لو أنزل بتفخيذ أو تبطين بخلاف ما إذا كان بكفه ونحوه وعلى هذا فلو أدخل ذكره في حائط أو نحوه حتى أمنى أو استمنى بكفه بحائل يمنع الحرارة يأثم أيضًا ويدل أيضًا على ما قلنا ما في الزيلعي حيث استدل على عدم حله بالكف بقوله تعالى: {والذين هم لفروجهم حافظون} [المؤمنون: 5] الآية وقال: فلم يبح الاستمتاع إلا بهما أي بالزوجة والأمة اهـ فأفاد عدم حل الاستمتاع أي قضاء الشهوة بغيرهما هذا ما ظهر لي والله سبحانه أعلم." (رد المحتار2 / 399)

البحرالرائق میں ہے :

"وقد استفيد من كلامهم هنا أن ما قامت المعصية بعينه يكره بيعه، وما لا فلا، ولذا قال الشارح: إنه لايكره بيع الجارية المغنية والكبش النطوح والديك المقاتل والحمامة الطيارة".(5/155)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144204200672

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں