بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سگریٹ اور نسوار کا شرعی حکم


سوال

نسوار اور سگریٹ کا شمار حرام چیزوں میں ہے یا نہیں؟

جواب

سگریٹ اور نسوار کا استعمال عام حالات میں مکروہ تنزیہی ہے، نہ توحرام ہے اور نہ ہی بالکل مباح، ایسا مباح بھی نہیں جیسے کھانا، پینا اور ایسا حرام بھی نہیں جیسے شراب وغیرہ۔  البتہ سگریٹ اور بیڑی منہ میں بدبو کا باعث ہونے کی وجہ سے ناپسندیدہ ہے، لہٰذا مذکورہ اشیاء اگر استعمال کی ہوں تو منہ صاف کرکے بدبو زائل کرکے نماز وتلاوت کرناچاہیے،یہ بھی واضح رہے کہ سگریٹ وغیرہ کی بدبو کے ساتھ مسجد میں داخل ہونا مکروہِ تحریمی ہے۔

فتاوی رشیدیہ میں ہے:

’’سوال: حقہ پینا، تمباکو کا کھانا یا سونگھنا کیسا ہے؟ حرام ہے یا مکروہ تحریمہ یا مکروہ تنزیہہ ہے؟ اور تمباکو فروش اور نیچے بند کے گھر کا کھانا کیسا ہے؟

جواب: حقہ پینا، تمباکو کھانا مکروہِ تنزیہی ہے اگر بو آوے، ورنہ کچھ حرج نہیں اور تمباکو فروش کا مال حلال ہے، ضیافت بھی اس کے گھر کھانا درست ہے‘‘۔ ( کتاب جواز اور حرمت کے مسائل، ص: 552، ط: ادراہ صدائے دیوبند) 

فتاوی شامی میں ہے:
"قلت: وألف في حله أيضاً سيدنا العارف عبد الغني النابلسي رسالة سماها الصلح بين الإخوان في إباحة شرب الدخان وتعرض له في كثير من تآليفه الحسان وأقام الطامة الكبرى على القائل بالحرمة أو بالكراهة فإنهما حكمان شرعيان لا بد لهما من دليل ولا دليل على ذلك فإنه لم يثبت إسكاره ولا تفتيره ولا إضراره بل ثبت له منافع فهو داخل تحت قاعدة الأصل في الأشياء الإباحة وأن فرض إضراره للبعض لايلزم منه تحريمه على كل أحد فإن العسل يضر بأصحاب الصفراء الغالبة وربما أمرضهم مع أنه شفاء بالنص القطعي". (حاشية رد المحتار على الدر المختار کتاب الأشربة،ج:6  ص:459 ط:ایچ ایم سعید) 

صحیح مسلم میں ہے:

"(من أكل ثومًا أو بصلًا فليعتزل مسجدنا وليقعد في بيته؛ فإن الملائكة تتأذى مما يتاذى منه بنو آدم". (صحيح مسلم، المساجد، باب نهي من أكل ثومًا أو بصلًا...الخ ح:564) فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144109203253

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں