بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سیونگ موجود ہو اور انکم نہ ہو تو زکاۃ کا کیا حکم ہے؟


سوال

میں دو سال پہلے باہر سے پاکستان آگیا تھا، میرے پاس سیونگ تھی، ابھی تک کوئی انکم نہیں ہے، اسی سیونگ سے گھر کے معاملات چل رہے ہیں، زکات کا کیا حکم ہے؟

جواب

وجوبِ زکات کے لیے صاحبِ نصاب ہونا اور زکات کی ادائیگی واجب ہونے کے لیے اس پر سال گزرنا شرعاً ضروری ہے،  جس روز کسی  عاقل بالغ مسلمان کے پاس بنیادی ضرورت سے زائد نصاب کے بقدر مال (سونا، چاندی، نقدی، مالِ تجارت) جمع ہوجائے اس دن سے وہ شرعاً صاحبِ نصاب شمار ہوگا اور اسی دن سے سال کا حساب بھی کیا جائے گا، اور قمری حساب سے سال پورا ہونے پر اسی تاریخ کے اعتبار سے زکات واجب ہوگی۔

زکات کا نصاب ساڑھے سات تولہ سونا،  یا ساڑھے باون تولہ چاندی، یا ساڑھے باون تولہ چاندی کے بقدرنقد رقم یامال تجارت ہے، اس نصاب پر جب سال گزرجائے توزکات  کی ادائیگی فرض ہوجاتی ہے۔

واضح ہوکہ ساڑھے سات تولہ سونے پر زکات کا مدار اس وقت ہے کہ جب ملکیت میں صرف سونا ہو، اس کے علاوہ کسی اور جنس میں سے کوئی مال پاس نہ، لیکن اگر سونے کے ساتھ ساتھ کچھ اور مالیت بھی ہےتو پھرزکات  کی فرضیت کا مدار ساڑھے باون تولہ چاندی پرہوگا۔  یعنی اگرکسی کے پاس ساڑھے تولہ سے کم سونا ہے اوراس کے علاوہ نقدرقم، چاندی یاسامان تجارت وغیرہ بالکل نہ ہوتو اس شخص پرزکات فرض نہیں ہوگی، لیکن ساڑھے سات تولہ سے کم سونے کے ساتھ ساتھ کسی کے پاس چاندی یا نقد رقم یاسامانِ تجارت موجود ہو توپھراس کے لیے نصاب ساڑھے باون تولہ چاندی کی مالیت ہے، لہٰذا اگر اس سونے اور باقی اشیاء کی مالیت ساڑھے باون تولہ چاندی کے بقدر ہو تواس پرزکات فرض ہوگی۔

لہذا صورتِ  مسئولہ میں اگر آپ کے پاس رکھی ہوئی رقم ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت سے زیادہ ہے تو ذمہ میں واجب الادا اخراجات مثلًا  قرض وغیرہ منہا کرنے  کے باقی رقم کا ڈھائی فیصد زکوٰۃ میں ادا کرنا لازم ہوگا،  اگرچہ فی الحال آپ کی انکم نہ ہو ۔  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109201180

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں