بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سات تولہ سونے اور نقدی پر زکوۃ


سوال

 میری شادی کو ایک ہفتہ ہو گیا ہے، میری اہلیہ  آج سے دو سال پہلے صاحبِ نصاب ہوگئی تھیں، اور اب  شادی کے وقت ٹوٹل ان کے پاس سات تولے کی مقدار میں سونا اور 9000 روپے نقدی موجود ہے،  تو کیا ان پر زکوۃ ہے یا نہیں،  اگر ہے تو  کتنی زکوٰۃ بنے گی؟

جواب

  جب مذکورہ خاتون کے پاس سات تولہ سونے کے  ساتھ  بنیادی ضرورت سے زائد نقدی بھی ہے تو  صاحبِ نصاب ہونے کی وجہ سے اس کے ذمے سالانہ زکوۃ فرض ہے، اور ادائیگی کا طریقہ  یہ  ہے کہ سات تولہ سونا اور نقدی وغیرہ کی کل مالیت معلوم کرکے ذمہ پر موجود قرض اور  بنیادی ضرورت کی رقم   کو منہا کرنے کے بعدباقی ماندہ مجموعی مالیت  میں سے ڈھائی فیصد  بطورِ  زکوۃ ادا کرنا  لازم ہوگا۔ واضح رہے کہ زکاۃ کی واجب مقدار معلوم کرنے کا آسان طریقہ یہ ہے کہ کل مالیت کو چالیس سے تقسیم کردیجیے، حاصل جواب، زکاۃ کی واجب مقدار ہوگا۔

فتاوی عالمگیری (الفتاوى الهندية ) میں ہے:

"ولو فضل من النصابين أقل من أربعة مثاقيل، وأقل من أربعين درهما فإنه تضم إحدى الزيادتين إلى الأخرى حتى يتم أربعين درهما أو أربعة مثاقيل ذهبا كذا في المضمرات. ولو ضم أحد النصابين إلى الأخرى حتى يؤدي كله من الذهب أو من الفضة لا بأس به لكن يجب أن يكون التقويم بما هو أنفع للفقراء قدرا ورواجا، وإلا فيؤدي من كل واحد ربع عشره كذا في محيط السرخسي".

(الفصل الاول والثانى فى زكوة الذهب والفضة والعروض، ج:1، ص:179، ط:ايج ايم سعيد) 

فتاوی شامی میں ہے:

"و لیس في دور السکنی و ثیاب البدن و أثاث المنازل و دوابّ الرکوب و عبید الخدمة و سلاح الاستعمال زکاة؛ لأنها مشغولة بحاجته  الأصلیة ولیست بنامیة".

(کتاب الزکوۃ، ج:2، ص:262، ط:ایچ ایم سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144409100214

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں