بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 ربیع الثانی 1446ھ 15 اکتوبر 2024 ء

دارالافتاء

 

سرکاری اسکول کے استاد کی ڈیوٹی کے اوقات سے پہلے چھٹی کرنے کا حکم


سوال

میں ایک سرکاری سکول ٹیچر ہوں،ہمارے اساتذہ کرام بچوں کو خوب پڑھاتے ہیں اور روزانہ کے اسباق میں کوئی کمی نہیں کرتے، البتہ بچوں کی تھکاوٹ اور گرمی کی بنیاد پر ہیڈ ماسٹر کی اجازت سے تقریبا ً25 منٹ پہلے چھٹی کرتے ہیں، کیا اس مجبوری کی بنا پر ایسا کرنا جائز ہے، کیوں کہ حکومت کی طرف سے اس کی بالکل اجازت نہیں؟

جواب

 کسی بھی ادارے کے  ملازمین کی حیثیت اجیرِ خاص کی ہوتی ہے،  کیوں کہ وہ وقت کے پابند ہوتے ہیں، اور  اجیرِ  خاص  ملازمت کے مقررہ وقت پر حاضر رہنے سے اجرت (تنخواہ)  کا مستحق ہوتا ہے، اگر وہ  ملازمت کے اوقات میں  حاضر نہیں  رہا  تو اس   غیر حاضری کے بقدر تنخواہ  کا وہ مستحق نہیں ہوتا؛لہذا صورت ِ مسئولہ میں جب حکومت کی طرف  25 منٹ پہلے چھٹی  دینے کی اجازت نہیں ہے تو مذکورہ اسکول والوں کے لیے وقت سے پہلے چھٹی دینا  اور عملہ کا اس وقت کے بقدر  تنخواہ لینا شرعاً جائز نہیں ۔

فتح القدير للكمال ابن الهمام  میں ہے :

"أن ‌الأجير ‌الخاص هو الذي يستحق الأجر بتسليم نفسه في المدة ، وإن لم يعلم كمن استؤجر شهرا للخدمة أو لرعي الغنم."

(كتاب الإجارۃ، باب إجارۃ العبد، ج:9،ص:140، ط: شركة مكتبة ومطبعة مصفى البابي الحلبي وأولاده بمصر)

فتاوی عالمگیری میں ہے:

"ثم الأجرة تستحق بأحد معان ثلاثة إما بشرط التعجيل أو بالتعجيل أو باستيفاء المعقود عليه فإذا وجد أحد هذه الأشياء الثلاثة فإنه يملكها، كذا في شرح الطحاوي."

(کتاب الإجارۃ، الباب الثانی متی تجب الأجرۃ، ج:4، ص:423، ط:ماجدية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144502101744

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں