بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ساڑھے چھ تولہ سونا اور نقدی پر زکات کا حکم


سوال

ایک آدمی کے پاس ساڑھے چھ تولہ  سوناہے اور نقد رقم بھی ہے کیا اس پر زکوۃ واجب ہے ؟

جواب

صورت ِ مسئولہ میں   اگر سائل پر قرض نہیں ہے تو  ساڑھے چھ تولہ سونا اور  بنیادی ضرورت سے زائد کچھ نقد رقم موجود  ہونے کی وجہ سے زکات واجب ہے ،اور زکات کی مقدار سالانہ ڈھائی فیصد ہے ۔

حديث میں ہے :

"عن علي رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم، ببعض أول الحديث قال: "فإذا كانت لك مئتا درهم، وحال عليها الحول، ففيها خمسة دراهم، وليس عليك شيء - يعني في الذهب - حتى يكون لك عشرون دينارا، فإذا كان لك عشرون دينارا، وحال عليها الحول، ففيها نصف دينار، فما زاد، فبحساب ذلك."

(سنن ابی داود،کتاب الزکاۃ،باب زکاۃ السائمہ،ج:۳،ص:۲۴،دارالرسالۃ العالمیۃ)

در مختار وحاشیۃ ابن عابدین میں ہے :

"(و قيمة العرض) للتجارة (تضم إلى الثمنين) لأن الكل للتجارة وضعا وجعلا (و) يضم (الذهب إلى الفضة) و عكسه بجامع الثمنية (قيمة)."

(کتاب الزکاۃ،باب زکاۃ المال،ج:۲،ص:۳۰۳،سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144408100965

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں