بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سردی ميں غسل كر نے كاحكم


سوال

 مسلسل تین دن مجھے غسل کرنا پڑا لیکن اب دوبارہ غسل کی صورت پیش آگئی ہے لیکن سردی بہت ہے تو اس صورت حال میں اب کیا کرنا چاہیے؟

جواب

سخت سردی میں تیمم کر نے کی  اجازت اس وقت ہے جب کہ   کوئی شخص بیمار ہو  اور  سردی میں پانی سے غسل کرنے کے باعث جان جانے، یا کسی عضو کے تلف ہونے یا مرض کے بڑھ جانے کا خوف ہو  تو ایسی صورت میں تیمم کرنے کی اجازت ہوگی، لیکن اگر بیماری نہ ہو اور بیماری کا محض اندیشہ ہو تو اس صورت میں تیمم کی اجازت نہ ہو گی، اسی طرح اگر سردی میں پانی گرم کرنے کا انتظام موجود ہو، یا غسل کے بعد حرارت (گرم کپڑے، وغیرہ ہوں  )حاصل کرنے کا انتظام ہو تو تیمم کی اجازت نہیں ہوگی۔ لیکن  غسل سے  بیماری  کے بڑھنے کا یقین ہو  یااور   اہلِ تجربہ کا غالب گمان ہو تو ایسی صورت میں تیمم کرکے نماز پڑھی جاسکتی ہے۔ 

فتاویٰ ہندیہ میں ہے :

"وإذا خاف المحدث إن توضأ أن يقتله البرد أو يمرضه يتيمم. هكذا في الكافي. واختاره في الأسرار. لكن الأصح عدم جوازه إجماعاً، كذا في النهر الفائق. والصحيح أنه لا يباح له التيمم. كذا في الخلاصة وفتاوى قاضي خان.

ولو كان يجد الماء إلا أنه مريض يخاف إن استعمل الماء اشتد مرضه أو أبطأ برؤه يتيمم."

(كتاب الطهارة ، الفصل الاول  في امور  لابد منها في التيمم، 1/ 28، دار الفكر )

فقط والله اعلم 


فتوی نمبر : 144507100338

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں