مسلسل تین دن مجھے غسل کرنا پڑا لیکن اب دوبارہ غسل کی صورت پیش آگئی ہے لیکن سردی بہت ہے تو اس صورت حال میں اب کیا کرنا چاہیے؟
سخت سردی میں تیمم کر نے کی اجازت اس وقت ہے جب کہ کوئی شخص بیمار ہو اور سردی میں پانی سے غسل کرنے کے باعث جان جانے، یا کسی عضو کے تلف ہونے یا مرض کے بڑھ جانے کا خوف ہو تو ایسی صورت میں تیمم کرنے کی اجازت ہوگی، لیکن اگر بیماری نہ ہو اور بیماری کا محض اندیشہ ہو تو اس صورت میں تیمم کی اجازت نہ ہو گی، اسی طرح اگر سردی میں پانی گرم کرنے کا انتظام موجود ہو، یا غسل کے بعد حرارت (گرم کپڑے، وغیرہ ہوں )حاصل کرنے کا انتظام ہو تو تیمم کی اجازت نہیں ہوگی۔ لیکن غسل سے بیماری کے بڑھنے کا یقین ہو یااور اہلِ تجربہ کا غالب گمان ہو تو ایسی صورت میں تیمم کرکے نماز پڑھی جاسکتی ہے۔
فتاویٰ ہندیہ میں ہے :
"وإذا خاف المحدث إن توضأ أن يقتله البرد أو يمرضه يتيمم. هكذا في الكافي. واختاره في الأسرار. لكن الأصح عدم جوازه إجماعاً، كذا في النهر الفائق. والصحيح أنه لا يباح له التيمم. كذا في الخلاصة وفتاوى قاضي خان.
ولو كان يجد الماء إلا أنه مريض يخاف إن استعمل الماء اشتد مرضه أو أبطأ برؤه يتيمم."
(كتاب الطهارة ، الفصل الاول في امور لابد منها في التيمم، 1/ 28، دار الفكر )
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144507100338
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن