بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

سالکہ نام رکھنا


سوال

کیا لڑکی کا نام سالکہ (  "Saalkah" یا "Salka" ) رکھ سکتے ہیں؟ اور اس کا مطلب بھی بتا دیں۔

جواب

سالِکَہ سالک کی  تانیث ہے،  جس کے معنی راہِ طریقت پر چلنے والی، جو کسی مُرشد کے زیرِ ہدایت  سلوک کے منازل طے کر رہی ہو،    سفر کرنے والی ۔راہ چلنے والی  کے آتے ہیں، یہ نام رکھ سکتے ہیں،تاہم صحابیات کے ناموں میں سے کسی نام کا انتخاب زیادہ بہتر ہوگا۔

نیز تلفظ کے اعتبار سے سالکہ کی درست  اسپیلنگ" SALIKAH" ہے۔

المحيط البرهاني في الفقه النعمانيمیں ہے:

" روي عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: «سموا أولادكم أسماء الأنبياء وأحب الأسماء إلى الله تعالى؛ عبد الله، وعبد الرحمن» قال الفقيه أبو الليث: لا أحب للعجم أن يسموا عبد الرحمن عبد الرحيم؛ لأن العجم لا يعرفون تفسيره، فيسمونه بالتصغير، وروي عن النبي عليه السلام: أنه نهى أن يسمى المملوك نافعا أو بركة، أو ما أشبه ذلك، قال الراوي:؛ لأنه لم يحب أن يقال: ليس ههنا بركة، ليس ههنا نافع إذا طلبه إنسان، وفي الأثر: «لا يقول الرجل عبدي وأمتي، بل يقول: فتاي وفتاتي» .

وفي «الفتاوى» : التسمية باسم لم يذكره الله تعالى في كتابه ولا ذكره رسول الله عليه السلام، ولا استعمله المسلمون تكلموا فيه، والأولى أن لا تفعل."

( كتاب الاستحسان والكراهية، الفصل الرابع والعشرون في تسمية الأولاد وكناهم، ٥ / ٣٨٢، ط: دار الكتب العلمية، بيروت - لبنان)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144407100563

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں