بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

صلاۃ التسبیح کی جماعت کا حکم


سوال

کیا نمازِ  تسبیح  باجماعت ادا کی جاسکتی ہے؟

جواب

امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے نزدیک سوج گرہن کے وقت صلاۃ الکسوف، صلاۃ الاستسقاء اور تراویح کے علاوہ کسی بھی نفل نماز کی جماعت کے ساتھ ادائیگی جب کہ مقتدی چار یا چار سے زیادہ ہوں مکروہ ہے، تین افراد کی جماعت میں نوافل کی ادائیگی کے مکروہ ہونے نا  ہونے میں اختلاف ہے، جب کہ دو افراد کا جماعت کے ساتھ نوافل ادا کرنا جائز ہے، پس صورتِ مسئولہ میں صلاۃ التسبیح  میں  چار یا چار سے زیادہ مقتدی ہونے کی صورت میں نفل نماز  کی باجماعت ادائیگی مکروہ ہے،ورنہ نہیں۔

حلبی کبیر میں ہے:

"واعلم أن النفل بالجماعة علی سبيل التداعي مكروه". (تتمات من النوافل، ص: ٤٣٢، ط: سهيل اكيدمي)

تنویر الابصار مع الدر المختار میں ہے:

"( ولایصلی الوتر و) لا ( التطوع بجماعة خارج رمضان) أي يكره ذلك على سبيل التداعي؛ بأن يقتدي أربعة بواحد". (شامي، قبيل باب إدراك الفريضة، ٢/ ٤٨- ٤٩، ط: سعيد) فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144108200923

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں