بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

صلاۃ التسبیح کی جماعت کرنا


سوال

صلاۃ التسبیح کی جماعت کی جا سکتی ہے؟

جواب

"صلاۃ التسبیح"  نفل نماز ہے اور نوافل جتنے بھی ہیں انہیں انفراداً  ہی پڑھنے  کا حکم ہے،  لہٰذا "صلاۃ التسبیح"  بھی اکیلے ہی پڑھنی چاہیے نہ کہ جماعت کے ساتھ۔ باقاعدہ جماعت کے ساتھ "صلاۃ التسبیح"  پڑھنا مکروہ تحریمی ہے۔

حلبی کبیر  میں  ہے:

"واعلم أن النفل بالجماعة علی سبيل التداعي مكروه".

(تتمات من النوافل، ص: ٤٣٢، ط: سهيل اكيدمي)

تنویر الابصار مع الدر المختار میں ہے:

"(و لایصلی الوتر و) لا (التطوع بجماعة خارج رمضان) أي يكره ذلك على سبيل التداعي؛ بأن يقتدي أربعة بواحد".

(شامي،  قبيل باب إدراك الفريضة،  ٢/ ٤٨- ٤٩، ط: سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144209201103

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں