بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

6 ذو القعدة 1445ھ 15 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

سجدہ سہو کا طریقہ کیا ہے؟


سوال

کیا سجدہ سہو کا ایک ہی طریقہ  ہے  یا مختلف طریقے ہیں؟ 

جواب

 سجدہ  سہو کا طریقہ یہ ہے کہ   قعدہ  اخیرہ میں پوری التحیات پڑھنے کے بعد (درود شریف اور دعا پڑھے بغیر) صرف دائیں طرف سلام پھیر کر  دو سجدے کرلیے  جائیں، اور ہر سجدے میں حسبِ معمول  "سبحان ربي الأعلىٰ"کہے اور سجدے کے بعد  بیٹھ  کر التحیات، درود شریف اور دعا پڑھ کر دائیں اور بائیں سلام پھیر دیا جائے۔ نصوص کی روشنی میں فقہاءِ احناف نے اسی طریقے کو ترجیح دی ہے، لہٰذا  فقہ  حنفی  کے  مطابق  اسی پر عمل کیا جائے۔

البتہ  اگر کسی نے تشہد کے بعد سلام سے پہلے دو سجدہ کرلیے  تب بھی سجدہ سہو ادا ہوجائے گا، تاہم جماعت سے نماز ادا کرنے کی صورت میں مسبوق مقتدی کے لیے  سجدہ سہو کا طریقہ یہ ہے کہ :امام کے سلام پر مسبوق مقتدی  سلام پھیرے بغیر  امام کے ساتھ دو سجدہ کرے گا۔

مذکورہ بالا طریقہ  (بعد  السلام) احناف کے نزدیک معتبر ہے، البتہ دیگر بعض فقہاء کے نزدیک  نماز میں  نقصان  ( ترک واجب) کی صورت میں سجدہ سہو قبل السلام کیا جائے گا، اور نماز میں زیادتی ( تکرار واجب ) کی صورت میں سجدہ سہو بعد السلام کیا جائے گا۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"(الباب الثاني عشر في سجود السهو) وهو واجب، كذا في التبيين هو الصحيح، كذا في الهداية والوجوب مقيد بما إذا كان الوقت صالحا حتى إن من عليه السهو في صلاة الصبح إذا لم يسجد حتى طلعت الشمس بعد السلام الأول سقط عنه السجود. وكذا إذا سها في قضاء الفائتة فلم يسجد حتى احمرت، وكل ما يمنع البناء إذا وجد بعد السلام يسقط السهو، كذا في البحر الرائق. وفي القنية لو بنى النفل على فرض سها فيه لم يسجد، كذا في النهر الفائق ومحله بعد السلام سواء كان من زيادة أو نقصان. 

ولو سجد قبل السلام أجزأه عندنا هكذا رواية الأصول ويأتي بتسليمتين هو الصحيح، كذا في الهداية.

والصواب أن يسلم تسليمة واحدة وعليه الجمهور وإليه أشار في الأصل، كذا في الكافي ويسلم عن يمينه، كذا في الزاهدي وكيفيته أن يكبر بعد سلامه الأول ويخر ساجدا ويسبح في سجوده ثم يفعل ثانيا كذلك ثم يتشهد ثانيا ثم يسلم، كذا في المحيط."

( كتاب الصلاة، الباب الثاني عشر في سجود السهو، ١ / ١٢٥، ط: دار الفكر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144207201642

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں