بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سجدہ سہو کے بعد تشہد پڑھے بغیر سلام پھیر دیا


سوال

سجدہ سہو کرنے کے بعد التحیات اور درود پڑھے بغیر فورًا دونوں طرف سلام پھیرنے سے، کیا  نماز ہوجائے گی؟

جواب

سجدہ سہو کے بعد تشہد پڑھنا ضروری ہے،  پس اگر تشہد  پڑھے بغیر سلام پھیر دیا تو نماز اگرچہ صحیح ہوجائے گی، تاہم ایسا شخص ترکِ  واجب کا مرتکب شمار ہوگا، جس کی  وجہ سے اس نماز کے وقت کے اندر اندر نماز کا اعادہ لازم ہوگا، نماز کے وقت میں اعادہ نہ کیا تو نماز ناقص ادا ہوجائے گی۔اس پر توبہ واستغفار کرے۔

رد المحتار علی الدر المختار میں ہے:

"( و يجب ) ... (سجدتان، و) يجب أيضًا (تشهد وسلام)؛ لأن سجود السهو يرفع التشهد دون القعدة لقوتها.

(قوله: يرفع التشهد) أي قراءته. حتى لو سلم بمجرد رفعه من سجدتي السهو صحت صلاته ويكون تاركًا للواجب، وكذا يرفع السلام إمداد."

(كتاب الصلاة، باب  سجود السهو، ٢ / ٧٨ - ٧٩، ط: دار الفكر)

حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح شرح نور الإيضاح میں ہے:

"وإعادتها بتركه عمداً" أي ما دام الوقت باقياً وكذا في السهو إن لم يسجد له وإن لم يعدها حتى خرج الوقت تسقط مع النقصان وكراهة التحريم ويكون فاسقاً آثماً، وكذا الحكم في كل صلاة أديت مع كراهة التحريم، والمختار أن المعادة لترك واجب نفل جابر، والفرض سقط بالأولى؛ لأن الفرض لايتكرر كما في الدر وغيره، ويندب إعادتها لترك السنة".

(كتاب الصلاة، فصل في بيان واجب الصلاة،  ص: ٢٤٧ - ٢٤٨، ط: دار الكتب العلمية)

 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144208200742

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں