بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

سجدہ سہو بھولنے کی صورت میں حکم


سوال

چار رکعت والی نماز میں امام قعدہ اخیرہ کے بغیر پانچویں رکعت کے لۓ کھڑا ہوگیا، اور پھر لقمہ دینے پر بیٹھ کے بغیر سجدہ سھو کے نماز پوری کرے توکیا نماز ہوگی یا نہیں؟

جواب

 صورت مسئولہ میں جب امام چار رکعت والی نماز میں قعدہ اخیرہ کیے بغیر پانچویں رکعت کے لیے کھڑا ہوا،اور پھر پانچویں رکعت کا سجدہ کرنے سے پہلے پہلے قعدہ میں بیٹھ گیا تو چوں کہ سلام میں تاخیر کی وجہ سے سجدہ سہو واجب ہوگیا تھا ،پھر امام نے  سجدہ سہو کے بغیر نماز مکمل کرلی تو یہ نماز وقت کے اندر واجب الاعادہ ہوگی ،البتہ وقت گزرنے کے بعد اعادہ تو واجب نہیں ہوگالیکن مستحب رہے گا،اور توبہ واستغفار لازم ہوگا۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"ولا يجب السجود إلا بترك واجب أو تأخيره أو تأخير ركن أو تقديمه أو تكراره أو تغيير واجب بأن يجهر فيما يخافت وفي الحقيقة وجوبه بشيء واحد وهو ترك الواجب، كذا في الكافي."

وفیہ ایضاً:

"وإن لم يقعد على رأس الرابعة حتى قام إلى الخامسة إن تذكر قبل أن يقيد الخامسة بالسجدة عاد إلى القعدة، هكذا في المحيط، وفي الخلاصة ويتشهد ويسلم ويسجد للسهو، كذا في التتارخانية، وإن قيد الخامسة بالسجدة فسد ظهره عندنا، كذا في المحيط."

(کتاب الصلاۃ،الباب الثانی عشر،ج:1،ص:126،129،ط:دار الفکر)

حاشیۃ الطحطاوی علی مراقی الفلاح میں ہے:

"وإعادتها بتركه عمدا" أي ما دام الوقت باقيا وكذا في السهو ان لم يسجد له وإن لم يعدها حتىخرج الوقت تسقط مع النقصان وكراهة التحريم ويكون فاسقا آثما وكذا الحكم في كل صلاة أديت مع كراهة التحريم والمختار أن المعادة لترك واجب نفل جابر والفرض سقط بالأولى لأن الفرض لا يتكرر كما في الدر وغيره ويندب إعادتها لترك السنة."

(کتاب الصلاۃ ،فصل فی بیان واجب الصلاۃ،ص:247،ط:دار الکتب العلمیۃ)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144409101307

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں