بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

22 شوال 1445ھ 01 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

سجدہ سہو کے بعد وضو ٹوٹ جائے تو کیا حکم ہے؟


سوال

اگر نماز میں سجدہ سہو کے بعد وضو ٹوٹ جائے تو اس کا کیا حکم ہے؟

جواب

سجدہ سہو کے بعد تشہد اور سلام واجب ہے،لہذا اگر سجدہ سہو کے بعد کسی کا وضو ٹوٹ گیا تو اس کو چاہیے کہ وہ کسی سے بات کیے بغیر فورًا جاکر وضو کرے اور واپس  آکر اسی جگہ سے نماز پڑھ کر مکمل کرلے جہاں وضو ٹوٹا تھا اور اگر وہ چاہے تو از سر نو نماز پڑھ سکتا ہے۔واضح رہے کہ ترک واجب کے ساتھ نماز مکمل کرنے کی صورت میں وقت کے اندر نماز کا اعادہ لازم ہے،وقت کے بعد  توبہ واستغفار لازم ہے اوراعادہ مستحب ہے۔ 

 جس شخص کا وضو نماز کے دوران ٹوٹا اگر وہ منفرد  (اکیلے نماز پڑھنے والا) ہے تو اس کے لیے استیناف (یعنی از سر نو نماز پڑھنا) افضل ہے، اگر وہ امام یا مقتدی ہے تو اس میں تفصیل یہ ہے کہ اگر وضو کرنے کے بعد انہیں جماعت ملنا ممکن ہو تو از سر نو نماز پڑھنا افضل ہے اور اگر وضو کے بعد جماعت  نہ ملے تو بِنا کرنا (یعنی وہیں سے نماز جاری رکھنا) افضل ہے۔ البتہ بِنا کے لیے کچھ شرائط ہیں، ان کا لحاظ ضروری ہے، مثلاً: وضو ٹوٹتے ہی فورًا جائے، لمحہ بھر بھی وہاں یا راستے میں نہ رکے، آتے جاتے ہوئے بات چیت نہ کرے، کچھ کھائے پیے نہیں، قریب ترین جگہ پر وضو کے لیے جائے، اور حتی الامکان کم سے کم چلے۔

الدر المختار وحاشیہ ابن عابدین میں ہے:

"و) يجب أيضا (تشهد وسلام) لأن سجود السهو يرفع التشهد دون القعدة لقوتها، بخلاف الصلبية فإنها ترفعهما وكذا التلاوية على المختار؛ ويأتي بالصلاة على النبي صلى الله عليه وسلم والدعاء في القعود الأخير في المختار...."

(کتاب الصلاۃ،باب سجود السہو،ج2،ص79،ط؛سعید)

فتاوى هنديہ میں ہے: 

"من سبقه حدث توضأ وبنى، كذا في الكنز، والرجل والمرأة في حق حكم البناء سواء، كذا في المحيط. ولايعتد بالتي أحدث فيها، ولا بد من الإعادة، هكذا في الهداية والكافي. والاستئناف أفضل، كذا في المتون. وهذا في حق الكل عند بعض المشايخ، وقيل: هذا في حق المنفرد قطعًا، وأما الإمام والمأموم إن كانا يجدان جماعةً فالاستئناف أفضل أيضًا، وإن كانا لايجدان فالبناء أفضل؛ صيانةً لفضيلة الجماعة، وصحح هذا في الفتاوى، كذا في الجوهرة النيرة."

(کتاب الصلاۃ،الباب السادس في الحدث في الصلاة،ج1،ص93،ط؛دار الفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144503100028

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں