بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

ساہیوال سے لاہور جانے والا قصر نماز پڑھے یا پوری نماز؟


سوال

میری رہائش ساہیوال سے ہے، لیکن میں لاہور میں جاب کرتا ہوں جو میرے شہر سے 180 کلومیٹر کی مسافت پر ہے،  لاہور میں میرا قیام ہر ہفتے میں تین دن ہوتا ہے اور باقی کے دن آبائی شہر میں، تو میں لاہور میں قصر نماز پڑھوں گا یا پوری نماز؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر آپ اپنے شہر کی حدود سے 48 میل (77.24 کلو میٹر)یا اس سے دور کہیں جانے کی نیت سےنکلیں،اور اپنے شہر یا گاؤں کی آبادی سے باہر نکل جائیں،تو آپ راستے  میں قصر کریں گے،یعنی اکیلے نماز پڑھنےیا امام بننے کی صورت میں چار رکعت والی فرض نماز دو رکعت پڑھیں / پڑھائیں گے،نیز اگر وہاں پندرہ دن سے کم قیام کا ارادہ ہو تو وہاں بھی قصر کریں گے، اور  اگر وہاں پندہ دن یا اس سے زائد قیام کی نیت ہو تو وہاں پر مقیم شمار ہوں گے، اور  پوری نماز پڑھنی ہوگی، خلاصہ یہ ہے کہ لاہور میں ہر ہفتہ میں تین دن قیام کرنےکی صورت میں آپ مسافر ہیں انفرادی طور پر نماز پڑھنے کی صورت میں چار رکعات والی فرض نماز کو دو رکعت پڑھیں گے، اور اگر مقیم امام کے پیچھے اقتداء کر کے نماز پڑھ رہے ہیں تو پوری نماز پڑھیں گے، اور اگر امام بن کر نماز پڑھا رہے ہیں تو دو رکعات پڑھائیں گے، باقی مغرب کی نماز ہر حالت میں تین رکعات ہیں۔

البحر الرائق شرح کنز الدقائق میں ہے:

"(قوله: من جاوز بيوت مصره مريدا سيرا وسطا ثلاثة أيام في بر أو بحر أو جبل قصر الفرض الرباعي) بيان للموضع الذي يبتدأ فيه القصر ولشرط القصر ومدته وحكمه أما الأول فهو مجاوزة بيوت المصر لما صح عنه - عليه السلام :أنه قصر العصر بذي الحليفة  وعن علي أنه خرج من البصرة فصلى الظهر أربعا ثم قال: إنا لو جاوزنا هذا الخص لصلينا ركعتين والخص بالخاء المعجمة والصاد المهملة بيت من قصب كذا ضبطه في السراج الوهاج."

(کتاب الصلوٰة ،باب المسافر،ج:2 ص:138 ط: دارالكتاب الاسلامي)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"و لا بد للمسافر من قصد مسافة مقدرة بثلاثة أيام حتي يترخص برخصة المسافرين ... و لايزال على حكم السفر حتى ينوي الإقامة في بلدة أو قرية خمسة عشر يوما أو أكثر، كذا في الهداية. "

(كتاب الصلاة، الباب الخامس عشر في صلاة المسافر، ج:1 ص:139 ط: المطبعة الکبری الأمیریة)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144506102242

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں