بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

22 شوال 1445ھ 01 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

سفر شرعی میں اگر مدت اقامت معلوم نہ ہو تو نماز کا حکم


سوال

کیا بغیر نیت کے شرعی مسافر ہوجاتے ہیں؟ مثلاََ میں اپنے مقامی جگہ سے 78 کلو میٹر یا اس سے طویل سفر طے کرتا ہوں، لیکن میرا کوئی ارادہ نہیں ہے کہ کتنے دن ٹھہرنا ہے ،مختصراً یہ کہ اگر میرا کام 2 دن میں ہو گیا تو لوٹ جاؤں کا اور اگر نہیں ہوا تو 20دن تک بھی رہ سکتا ہوں، تو اس صورت میں کیا میں نمازِ قصرپڑھوں گا یا مکمل نماز ادا کروں گا؟

جواب

شرعی مسافر بننے کے لیے شہر  سے باہر   48 میل (77.24کلومیٹر )  کی نیت  سے نکلنا ضروری ہے، اگر سائل سفر کی نیت سے اپنے  شہر  سے شرعی مسافت یا اس  سے طویل سفر  کرے اور سفر میں مدت ِاقامت کی تعیین بھی نہ ہو، نیز جہاں سفر کیا جارہا ہو وہ  سائل کا وطنِ اقامت یا وطنِ اصلی بھی نہ ہو، تو سائل وہاں اپنی نماز قصر ادا کرے گا، البتہ اگر درمیان میں  پندرہ دن ٹھہرنے کی نیت کرلے تو اسی دن سے اتمام کرے گا۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(أو دخل بلدةً ولم ينوها) أي مدة الإقامة (بل ترقب السفر) غدًا أو بعده (ولو بقي) على ذلك (سنين) إلا أن يعلم تأخر القافلة نصف شهر، كما مر.

(قوله: أو دخل بلدة) أي لقضاء حاجة أو انتظار رفقة.
"(قوله: ولم ينوها) وكذا إذا نواها وهو مترقب للسفر كما في البحر لأن حالته تنافي عزيمته".

(كتاب الصلوة، باب صلوة المسافر، ج:2، ص:126، ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144406101185

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں