بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سفر کے دوران گاڑی میں قبلہ کی طرف رخ کیے بغیر نماز پڑھنا


سوال

سفر کے دوران اگر سفر اتنا لمبا ہوجائے کہ مغرب کی نماز قضا ہو رہی ہو، تو کیا گاڑی میں ہی قبلہ کی طرف رخ کیے بغیر نماز ادا کرسکتے ہیں؟

جواب

واضح رہے کہ فرض نماز  کی ادائیگی کے لیے قیام بھی ضروری ہے اور قبلہ رُخ ہونا بھی ضروری ہے، اگر تندرست آدمی بیٹھے بیٹھے نماز پڑھے تو نماز درست نہ  ہوگی، نیز گاڑی میں قبلہ رخ رہنا بھی ممکن نہیں ہے، لہذا   گاڑی کو کسی جگہ رکوا کر  رکوع سجدہ کا اہتمام کرتے ہوئے نماز پڑھنے سے نماز کا ذمہ ادا ہوگا، اللہ رب العزت نے مسلمانوں کے لیے پوری زمین کو مثل مسجد نماز پڑھنے کی جگہ بنادیا ہے، کسی بھی پاک جگہ پر نماز پڑھی جاسکتی ہے، اگر کسی نے چلتی کار، وین وغیرہ میں فرض نماز ادا کرلی تو اس کو دہرانا لازم ہے۔

"بس" کے بارے میں ذرا تفصیل ہے کہ اگر شہر  سے باہر لمبا سفر ہو اور بس ڈرائیور کہنے کے باوجود بس نہ روکے اور نماز کا وقت نکل رہا ہو، تو دیکھا جائے گا کہ اگر بس کے اندر  قبلہ رُخ ہوکر قیام، رکوع اور سجدے کے ساتھ نماز ادا کی جاسکتی ہے تو اس طرح نماز ادا کرے۔ (چنانچہ اگر بس قبلہ رخ چل رہی ہو یا مخالف سمت جارہی ہو اور سیٹوں کے درمیان فاصلہ ہو تو قیام، رکوع اور سجود کے ساتھ نماز ادا کی جاسکتی ہے، البتہ اگر شمالاً جنوباً (پاکستان وغیرہ میں) جارہی ہو تو یہ کیا جاسکتا ہے کہ قیام اور رکوع کیا جائے، سجدے کے لیے سیٹ پر بیٹھ کر سامنے والی سیٹ پر سجدہ کرلیا جائے)۔ اور اگر بس میں مذکورہ صورتوں کے مطابق نماز ادا نہ کی جاسکتی ہو (مثلاً قیام ہی ممکن نہ ہو، یا قیام تو ممکن ہو لیکن قبلہ رخ نہ ہوسکے، یا سجدہ نہ کیا جاسکتاہو، یا کار وغیرہ کا ڈرائیور گاڑی نہ روکے) اور نماز کا وقت نکل رہا ہو تو فی الحال "تشبہ بالمصلین" (نمازیوں کی مشابہت اختیار) کرلے، پھر جب گاڑی سے اتر جائے تو فرض اور وتر کی ضرور قضا کرے۔

"وفي الخلاصة: وفتاوی قاضیخان وغیرهما: الأیسر في ید العدو إذا منعه الکافر عن الوضوء والصلاة یتیمم ویصلي بالإیماء، ثم یعید إذا خرج … فعلم منه أن العذر إن کان من قبل الله تعالیٰ لاتجب الإعادة، وإن کان من قبل العبد وجبت الإعادة".

(البحر الرائق، الکتاب الطهارة، باب التیمم، رشیديه ۱/ ۱۴۲)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144202201070

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں