سفر میں سنت پڑھنا کیسا ہے ؟
سفر میں سنتیں پڑھنے کے حوالے سے حکم کی تفصیل یہ ہے کہ اگر سفر جاری ہو اورجلدی ہو یا گاڑی نکلنے کا اندیشہ ہو، یا ساتھیوں کو پریشانی ہورہی ہو، یا خوف ہو تو پھر صرف فرائض کی ادائیگی کافی ہے اور فجر کی سنتوں کے علاوہ باقی سنتوں کو چھوڑنا جائز ہے، البتہ فجر کی سنتوں کی تاکید چوں کہ زیادہ ہے، اس لیے فجر کے فرائض کے ساتھ وہ بھی پڑھی جائیں گی۔
البحر الرائق میں ہے:
" وقيد بالفرض؛ لأنه لا قصر في الوتر والسنن واختلفوا في ترك السنن في السفر، فقيل: الأفضل هو الترك ترخيصاً، وقيل: الفعل تقرباً، وقال الهندواني: الفعل حال النزول والترك حال السير، وقيل: يصلي سنة الفجر خاصةً، وقيل: سنة المغرب أيضاً، وفي التجنيس: والمختار أنه إن كان حال أمن و قرار يأتي بها؛ لأنها شرعت مكملات والمسافر إليه محتاج، وإن كان حال خوف لايأتي بها؛ لأنه ترك بعذر اهـ".
(البحرالرائق ، کتاب الصلاۃ ، باب صلاۃ المسافر 2/ 141ط:دارالکتاب الاسلامی)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144404100081
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن