بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سفرمیں جب واپسی معلوم نہ ہو تونماز کا حکم


سوال

میری رہائش کامونکی ہے اور کھاریاں ملازمت کرتا ہوں سفر 115کلو میٹر ہے۔ اور ارادہ ہوتا ہے کل یا پرسوں آجاؤں گا۔اور ہفتہ اسی طرح گزر جاتا ہے۔ میرے لیے کیا حکم ہے؟

جواب

آپ وہاں پر قصر کریں گے، البتہ اگر ایک مرتبہ بھی آپ وہاں (جائے ملازمت میں) پندرہ دن یا اس سے زیادہ کی نیت سے ٹھہرے ہیں اور وہاں آپ کا کوئی سامان وغیرہ پیچھے رہتاہے تو وہاں پوری نماز پڑھیں گے، اگرچہ بعد میں پندرہ دن سے کم قیام ہو، جب تک کہ اس جگہ سے ملازمت ختم نہ ہوجائے یا آپ اپنے سامان سمیت منتقل نہ ہوجائیں۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(أو دخل بلدةً ولم ينوها) أي مدة الإقامة (بل ترقب السفر) غدًا أو بعده (ولو بقي) على ذلك (سنين) إلا أن يعلم تأخر القافلة نصف شهر، كما مر.

(قوله: أو دخل بلدة) أي لقضاء حاجة أو انتظار رفقة.
"(قوله: ولم ينوها) وكذا إذا نواها وهو مترقب للسفر كما في البحر لأن حالته تنافي عزيمته".

(ردالمحتار علی الدر المختار، ج:2، ص:126، ط:ایچ ایم سعید)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144110201592

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں