بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

29 شوال 1445ھ 08 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

صدقہ کا بتائے بغیر صدقہ کی رقم دینا


سوال

 جس کو صدقہ کے پیسے دے رہے ہیں اس کو بتانا ضروری ہے کہ یہ صدقہ کے پیسے ہیں یا بنا بتائے  صدقہ ہو جائے گا؟

جواب

زکات  یا صدقہ کی رقم ادا کرتے وقت یہ بتانا ضروری نہیں ہے کہ یہ صدقہ یا زکات  کی رقم ہے، بلکہ کسی بھی عنوان (مثلاً  قرض یا ہدیہ وغیرہ کے نام ) سے ضرورت مند کو دی جاسکتی ہے، ہاں زکات اور صدقاتِ واجبہ میں یہ ضروری ہے کہ وہ رقم الگ کرتے وقت یا ادائیگی کے وقت اس مد (زکات  یا صدقاتِ واجبہ)کی نیت ہو، اور جس شخص کو دی جارہی ہو وہ مستحق ہو، اور اس کا مالک بناکر دی جائے۔

فتاوی عالمگیر ی میں ہے:

"ومن أعطى ‌مسكينا ‌دراهم وسماها هبة أو قرضا ونوى الزكاة فإنها تجزيه، وهو الأصح هكذا في البحر الرائق ناقلا عن المبتغى والقنية."

(كتاب الزكوة،كتاب الزكاة، الباب الأول في تفسير الزكاة وصفتها وشرائطها، ج : 1 ص : 171 ط : رشيدية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144411100022

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں