بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

زیر کفالت بہن بھائی کو صدقہ فطر دینا


سوال

زیرِ کفالت بالغ بھائی اور بہن کو صدقہ فطر دینا جائز ہے؟

جواب

اگر آپ کے بہن اور بھائی  مستحقِ زکاۃ ہیں تو انہیں آپ زکاۃ یا صدقہ فطر دے سکتے ہیں، البتہ اگر بہن اور بھائی زیرِ کفالت ہو ں تو فطرانہ کی رقم انہیں خرچے کی مد میں دینا جائز نہیں ہے، ایسی صورت میں واجب خرچ کے علاوہ فطرے کی رقم ادا کی جائے۔

اور مستحق ہونے کا مطلب یہ ہے کہ ان کےپاس ساڑھے سات تولہ سونا یا ساڑھے باون تولہ چاندی یا   اس مالیت کا ضروریاتِ اصلیہ سے زائد کسی قسم کا ما ل   /سامان موجود نہ ہو  اور آپ لوگ سید/ عباسی نہ ہوں۔

اگر آپ کا کھانا پینا ایک ساتھ ہے اور وہ بہن /بھائی  فطرانہ کی رقم مشترکہ استعمال کریں   جس سے آپ کا بھی فائدہ ہو تو اس میں کراہت ہوگی، لہذا ایسی صورت میں انہیں بتادیا جائے کہ فطرانے یا زکاۃ کی رقم وہ خود استعمال کریں ، گھر کے مشترکہ خرچ میں شامل نہ کریں ۔

’’وفي العیون: رجل یعول أخته أو أخاه أوعمه أوعمته فأراد أن یعطیه الزکاة إن لم یکن فرض علیه القاضی نفقته جاز؛ لأن التملیک من هولاء بصفة القربة یتحقق من کل وجه فیتحقق رکن الزکاة، وإن کان القاضی فرض علیه نفقته إن لم یحتسب المؤدي إلیه من نفقته جاز أیضاً، وإن کان لایحتسب لایجوز لأن هذا أداء الواجب بواجب آخر ‘‘ … (المحیط البرهاني :۳ / ۲۱۸

"والأفضل أن یبدأ بأخوته وأخواته ثم أولادهم ثم أعمامه وعماته ثم أخواله وخالاته ثم ذووا أرحامه‘‘. (مصارف الزکاة، الشامیة،۳/۳۰۴) فقط والله أعلم 


فتوی نمبر : 144109202030

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں