کیا ۷ تولے سی کم مقدار سونا ہو تو اس پہ بھی زکات دینی ہے؟
اگر کسی کی ملکیت میں صرف سونا ہو، اس کے علاوہ کوئی نقدی، چاندی یا مالِ تجارت نہ ہو تو زکات لازم ہونے کےلیے ساڑھے سات تولہ سونا ہونا ضروری ہے، ساڑھے سات تولے سے کم سونا ملکیت میں ہونے کی صورت میں زکات واجب نہیں ہوگی، لیکن اگر سونے کے ساتھ ساتھ نقدی،چاندی یا مالِ تجارت میں سے بھی کچھ ملکیت میں ہو تو ساڑھے سات تولہ کا اعتبار نہیں، بلکہ اگر ان مملوکہ اشیاء کی مجموعی مالیت ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت تک پہنچ جائے تو زکات ادا کرنا لازم ہوگا۔
زکات لازم ہونےکی ایک شرط یہ ہے کہ نصاب کے بقدر مال پر سال گزرجائے اور یہ کہ نصاب کا مالک شخص اتنا مقروض نہ ہو کہ قرض کی ادائیگی کے بعد صاحبِ نصاب نہ رہے۔
بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (2/ 18):
"فأما إذا كان له ذهب مفرد فلا شيء فيه حتى يبلغ عشرين مثقالا فإذا بلغ عشرين مثقالا ففيه نصف مثقال؛ لما روي في حديث عمرو بن حزم «والذهب ما لم يبلغ قيمته مائتي درهم فلا صدقة فيه فإذا بلغ قيمته مائتي درهم ففيه ربع العشر» وكان الدينار على عهد رسول الله - صلى الله عليه وسلم - مقوما بعشرة دراهم.
وروي عن النبي صلى الله عليه وسلم أنه قال لعلي: «ليس عليك في الذهب زكاة ما لم يبلغ عشرين مثقالا فإذا بلغ عشرين مثقالا ففيه نصف مثقال» وسواء كان الذهب لواحد أو كان مشتركا بين اثنين أنه لا شيء على أحدهما ما لم يبلغ نصيب كل واحد منهما نصابا عندنا، خلافاً للشافعي".
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 303):
"(وقيمة العرض) للتجارة (تضم إلى الثمنين)؛ لأن الكل للتجارة وضعاً وجعلاً (و) يضم (الذهب إلى الفضة) وعكسه بجامع الثمنية (قيمة)".
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144206201478
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن