کسی بھی کام میں ہاتھ لگاتا ہوں دوسے تین مہینے بعد ختم، نہ ہی جاب لگتی ہے، نہ ہی کوئی کام آگے بڑھتا ہے، رہنمائی فرمائیں ، تین سال سے بے روزگار ہوں۔
سائل نماز باجماعت کا اہتمام کرے، اور ہر فرض نماز کے بعد پہلے گیارہ دفعہ درود شریف پڑھے پھر سو دفعہ "حَسْبُنَا اللّٰهُ وَنِعْمَ الْوَكِيلُ" پڑھے پھر گیارہ دفعہ درود شریف پڑھے، اسی طرح ہر فرض نماز کے بعد مذکورہ وظیفہ کا اہتمام کرے، پھر عشاء کی نماز کے بعد جب یہ وظیفہ پڑھ چکے تو خوب دل لگا کر ا للہ رب العالمین کی بارگاہ میں دعا کرے اور اپنے جائز مقاصد اور روزگارکے لیے لیے خوب مانگے ،ان شاءاللہ اللہ تبارک و تعالی فضل و کرم فرمائیں گے ۔
حافظ ابن كثيررحمه الله لکھتے ہیں:
"عن ابن عباس "حسبنا الله و نعم الوكيل" قالها إبراهيم عليه السلام حين ألقي في النار، و قالها محمد صلى الله عليه وسلم حين قال لهم الناس: إن الناس قد جمعوا لكم فاخشوهم، فزادهم إيمانا، وقالوا: حسبنا الله ونعم الوكيل ... عن أبي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إذا وقعتم في الأمر العظيم فقولوا: حسبنا الله ونعم الوكيل» هذا حديث غريب من هذا الوجه."
(تفسير ابن كثير -آل عمران:173(2/ 149و150)ط :دارالکتب العلمية )
ترجمہ :حضرت عبدالله ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ "حَسْبُنَا اللّٰهُ وَنِعْمَ الْوَكِيلُ "، یعنی الله تعالی ہمارے لیے کافی ہیں اور بہترین کارساز ہیں،یہ جملہ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اس وقت کہا تھا، جس وقت ان کو آگ میں ڈالا گیا تھا اور ( یہی کلمہ) ہمارے آخری نبی وپیغمبر فداہ اُمّی وابی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے اس وقت کہا تھا جب لوگوں نے (مسلمانوں کو ڈرانے کے لئے) کہا کہ بے شک لوگوں نے تمھارے لئے (فوج) جمع کرلی ہے، سو ان سے ڈرو، تو اس (بات) نے انھیں ایمان میں زیادہ کردیا اور انھوں نے کہا: "حَسْبُنَا اللّٰهُ وَنِعْمَ الْوَكِيلُ" یعنی الله تعالی ہمارے لیے کافی ہیں اور بہترین کارساز ہیں ... حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلیٰ اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:جب تمہیں اہم کام درپیش ہوتو"حَسْبُنَا اللّٰهُ وَنِعْمَ الْوَكِيلُ "پڑھو۔
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144307101000
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن