بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

روزے کی قضا و کفارہ


سوال

 میری عمر تقریباََ اکتالیس سال ہے، محتاط اندازے کے مطابق قریباً 25 سال کے روزہ میں نے نہیں رکھے، کئی بار رکھ کے توڑ بھی دیے، میں اب ان 25 سالوں کے روزے قضا کرنا چاہتا ہوں، اس کا طریقہ کیا ہوگا؟ کیا فدیہ دینا کافی ہے یا 60 روزے رکھنا ہوں گے؟ نیز اگر 60 روزے رکھوں تو کیا 25 سال کے روزوں کی ْقضا ہوجائے گی؟

جواب

جو روزے ابتدا سے رکھے ہی نہیں، ان کی نیت ہی نہیں کی، ان روزوں کی فقط قضاہے، کفارہ نہیں، یعنی چھوڑے گئے ہر ایک روزے کے بدلے ایک روزہ قضا رکھنا ہوگا، حساب لگانے کا طریقہ یہ ہے کہ جتنے سالوں کے روزے نہیں رکھ سکے، ان روزوں کی یقینی  تعداد  یاد نہیں تو  غالب گمان کے مطابق ایک تعداد مقرر کریں،اور قضا کی نیت سے اتنے  روزے رکھیں۔

اور رمضان المبارک کے ادا روزوں میں سے جو روزے رکھ کر پھر بغیر کسی عذر کے توڑدیے ان روزوں کی قضا بھی ہے اور کفارہ بھی لازم ہے، سوال کے مطابق کئی روزے رکھ کر پھر ان کو پورا نہیں کیا؛  لہذا ان روزوں کی قضا کے ساتھ ان کا  کفارہ بھی لازم ہے، اور ایک روزے کا کفارہ دوماہ (ساٹھ دن ) مسلسل روزے رکھنا ہے، اب تک چوں کہ کسی روزے کا کفارہ ادا نہیں کیا؛  لہذا ایک کفارہ ادا کرنا (مسلسل ساٹھ روزے رکھنا) بھی تمام روزوں کے لیے کافی ہوگا۔

واضح رہے کہ کفارے کے ساٹھ روزے قضا روزوں کے علاوہ لازم ہیں، اس لیے صرف ساٹھ روزے رکھنا تمام روزوں کی طرف سے کافی نہیں ہوگا، بلکہ جو روزے رکھ کر توڑدیے ان کی تعداد کا حساب لگا کر ہر ایک روزے کے بدلے ایک روزہ بطور قضا رکھنا بھی ضروری ہوگا، اور جو روزے ابتدا سے رکھے ہی نہیں، ان کی قضا بھی ضروری ہوگی۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144108201537

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں