بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

روزے کی حالت میں جماع کرنے حکم


سوال

 اگر روزے کی حالت میں ہم بستری ہو جائے تو اس کے لیے کیا حکم ہے؟ روزہ ٹوٹ سکتا ہے؟ اگر ٹوٹ سکتا ہے تو اس کی بدلے میں کیا کرنا ہے؟

جواب

روزے کی حالت میں ہم بستری کرنا ناجائز اور حرام ہے، اگر روزے کے دوران ہم بستری کی تو روزہ ٹوٹ جائے گا ،اور رمضان کے روزے میں کی تو قضااور کفارہ دونوں لازم ہوں گے،  ایک روزے کے کفارے میں  ساٹھ روزے مسلسل رکھنے واجب ہوتے ہیں، اگر بیماری یا ضعیف العمری  کی بنا پر روزہ رکھنے پر قادر نہ ہو تو ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلانا واجب ہوتاہے۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"من جامع عمدًا في أحد السبيلين فعليه القضاء والكفارة، ولايشترط الإنزال في المحلين، كذا في الهداية. وعلى المرأة مثل ما على الرجل إن كانت مطاوعةً، وإن كانت مكرهةً فعليها القضاء دون الكفارة، وكذا إذا كانت مكرهةً في الابتداء ثم طاوعته بعد ذلك كذا في فتاوى قاضي خان."

(كتاب الصوم، النوع الثاني: ما يوجب القضاء والكفارة، ج:1 ص:205 ط:رشیدیة)

رد المحتار میں ہے:

"(إذا أكل الصائم أو شرب أو جامع) حال كونه (ناسيًا) في الفرض والنفل قبل النية أو بعدها على الصحيح، بحر عن القنية إلا أن يذكر فلم يتذكر، ويذكره لو قويًا وإلا وليس عذرًا في حقوق العباد.

(قوله: ناسيًا) أي لصومه؛ لأنه ذاكر للأكل والشرب والجماع، معراج (قوله: في الفرض) ولو قضاء أو كفارة."

(کتاب الصوم، باب: ما يفسد الصوم وما لا يفسده، ج:2 ص:394 ط:سعید)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"إذا أكل الصائم أو شرب أو جامع ناسيًا لم يفطر، ولا فرق بين الفرض والنفل، كذا في الهداية."

(كتاب الصوم، الباب الثالث :فيما يكره للصائم وما لا يكره، ج:1 ص:202 ط:رشیدیة)

فقط والله أعلم

 


فتوی نمبر : 144409100761

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں