بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

روزہ کی حالت میں انجکشن لگوانا


سوال

کیا انجکشن لگانےسے روزہ ٹوٹ جاتا ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں انجکشن لگانے سے روزہ فاسد نہیں ہوگا،  کیوں کہ انجکشن کے ذریعہ  جو دوا بدن میں پہنچائی جاتی ہے  وہ اصلی یعنی معتاد  راستوں (منفذ)سے نہیں، بلکہ رگوں یا مسامات کے ذریعہ بدن  میں  جاتی ہے، جب کہ روزہ فاسد ہونے کے لیے ضروری ہے  کہ بدن کے اصلی راستوں سے کوئی  چیز  جسم کے اندر  پہنچے ۔ لہٰذا روزہ کی حالت میں  کوئی بھی انجکشن لگانے سے روزہ فاسد نہیں ہوتا، خواہ انجکشن  رگ میں لگایا جائے یا گوشت میں لگایا جائے۔

فتاوی عالمگیری میں ہے:

"وما يدخل من مسام البدن من الدهن لا يفطر هكذا في شرح المجمع."

(كتاب الصوم، الباب الرابع فيما يفسد ومالايفسد، ج:1، ص:203، ط:مكتبه رشيديه)

فتاوی شامی میں ہے:

"قال في النهر؛ لأن الموجود في حلقه أثر داخل من المسام الذي هو خلل البدن و المفطر إنما هو الداخل من المنافذ  للاتفاق على أن من اغتسل في ماء فوجد برده في باطنه أنه لايفطر و إنما كره الإمام الدخول في الماء و التلفف بالثوب المبلول لما فيه من إظهار الضجر في إقامة العبادة لا؛ لأنه مفطر اهـ."

(کتاب الصوم، باب ما يفسد الصوم وما لا يفسده، ج:2، صفحہ: 395 و396، ط: ایچ، ایم، سعید)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144309100797

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں