بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

روزے کی حالت میں مرد اپنی پچھلی شرم گاہ میں انگلی ڈالنے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے


سوال

روزے کی حالت میں مردکے اپنی پچھلی شرم گاہ میں انگلی ڈالنے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے کے نہیں ؟

جواب

واضح رہے کہ شرم گاہ میں انگلی داخل کرنے سے روزہ ٹوٹنے کا مدار دو امور پر ہے:

1۔ روزے سے ہونا یاد ہو۔

2۔ انگلی گیلی ہو، خشک نہ ہو۔

پس ایسا روزہ دار کو جسے اپنا روزے سے ہونا یاد بھی  ہو  اور وہ گیلی انگلی (خواہ پانی سے ہو، یا تیل یا  دوائی، یا شرم گاہ کی اندرونی رطوبت سے انگلی تر ہو)  اپنی  شرم گاہ میں داخل کرے، تو اس سے روزہ فاسد ہوجائے گا، صرف قضا لازم ہوگی،  کفارہ لازم نہ ہوگا، البتہ  اگر روزے کی حالت میں خشک انگلی ڈالے تو اس سے روزہ فاسد نہ ہوگا، تاہم ایک مرتبہ داخل کرکے نکالنے کے بعد واپس وہی انگلی شرم گاہ میں ڈالنے سے روزہ فاسد ہوجائے گا۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

'‌'ولو ‌أدخل ‌أصبعه ‌في ‌استه أو المرأة في فرجها لا يفسد، وهو المختار إلا إذا كانت مبتلة بالماء أو الدهن فحينئذ يفسد لوصول الماء أو الدهن هكذا في الظهيرية. هذا إذا كان ذاكرا للصوم، وهذا تنبيه حسن يجب أن يحفظ؛ لأن الصوم إنما يفسد في جميع الفصول إذا كان ذاكرا للصوم، وإلا فلا، هكذا في الزاهدي.''

( كتاب الصوم، الباب الرابع فيما يفسد وما لا يفسد، النوع الأول ما يوجب القضاء دون الكفارة، ج:1، ص 204،ط: دار الفكر)

تبيين الحقائق شرح كنز الدقائق وحاشية الشِّلْبِيِّ "میں ہے:

"لو أدخلت الصائمة أصبعها في فرجها أو دبرها لا يفسد على المختار إلا أن تكون مبلولةً بماء أو دهن.

(قوله: إلا أن تكون مبلولةً بماء أو دهن) أي فإنه يفسد إن كانت ذاكرةً صومها، قلت: وهذا تنبيه حسن يجب أن يحفظ؛ إذ الصوم إنما يفسد في جميع الفصول إذا كان ذاكراً للصوم وإلا فلا اهـ دراية."

(كتاب الصوم، باب ما يفسد الصوم وما لا يفسده، ج:1،ص:330، ط: المطبعة الكبرى الأميرية - بولاق، القاهرة )

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144409100047

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں