بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

روزے کی حالت میں آنکھ میں دوا، سر میں تیل اور خوشبو وغیرہ لگانے سے روزہ نہیں ٹوٹتا


سوال

 روزہ کی حالت میں آنکھ میں دوا ڈالنااور سرمہ تیل خوشبو لگانے کا کیا حکم ہے؟

جواب

روزہ کی حالت میں ضرورت کے وقت آنکھ میں دوا ڈالنا جائز ہے، اس سے روزہ نہیں ٹوٹتا، اگرچہ دوا کا ذائقہ حلق میں محسوس ہو۔  نیز   روزے کی حالت میں  خوشبو، سر میں تیل اور آنکھوں میں سرمہ  لگانا جائز ہے، اس سے روزے پر کوئی اثر نہیں پڑتا، یہاں تک کہ سرمہ لگانے کے بعد اگر تھوک یا ناک کی رطوبت میں  سرمے کا اثر محسوس ہو تب بھی روزہ فاسد  یا مکروہ نہیں ہوتا، اسی طرح روزہ  کی حالت میں جسم پر تیل یا بام سے مساج کرنے سے بھی روزہ نہیں ٹوٹتا۔

فتاوی شا می میں ہے:

(أو أدهن أو اكتحل أو احتجم) وإن وجد طعمه في حلقه. (قوله: وإن وجد طعمه في حلقه) أي طعم الكحل أو الدهن،كما في السراج، وكذا لو بزق فوجد لونه في الأصح، بحر، قال في النهر:لأن الموجود في حلقه أثر داخل من المسام الذي هو خلل البدن، والمفطر إنما هو الداخل من المنافذ للاتفاق على أن من اغتسل في ماء فوجد برده في باطنه أنه لا يفطر، وإنما كره الإمام الدخول في الماء والتلفف بالثوب المبلول؛ لما فيه من إظهار الضجر في إقامة العبادة لا؛ لأنه مفطر. اهـ. وسيأتي أن كلاً من الكحل والدهن غير مكروه، وكذا في الحجامة إلا إذا كانت تضعفه عن الصوم.

(کتاب الصوم، باب ما يفسد الصوم وما لا يفسده، ج: 2، صفحہ: 395 و396، ط: ایچ، ایم، سعید)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

ولو أقطر شيئا من الدواء في عينه لا يفطر صومه عندنا، وإن وجد طعمه في حلقه، وإذا بزق فرأى أثر الكحل، ولونه في بزاقه عامة المشايخ على أنه لا يفسد صومه كذا في الذخيرة، وهو الأصح هكذا في التبيين. 

(کتاب الصوم، الباب الرابع فيما يفسد وما لا يفسد، ج: 1، صفحہ: 203، ط: دار الفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144209200329

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں