بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

30 شوال 1445ھ 09 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

روزِ مرّہ کی اشیاء قسطوں پر خریدنے کا حکم


سوال

 ِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِروز مرہ  کی اشیاء قسطوں پر  لینا جائز ہے؟

جواب

ہر شخص کے لیے اپنی مملوکہ  چیز  کو  اصل قیمت میں کمی زیادتی کے ساتھ نقد  اور ادھار دنوں طرح  فروخت کرنے کا اختیار ہوتا ہے، اور جس طرح ادھار پر سامان  فروخت کرنے والا اپنے سامان کی قیمت یک مشت وصول کرسکتا ہے، اسی  طرح اس کو یہ بھی اختیار ہوتا ہے  کہ وہ اس رقم کو قسط وار وصول کرے،  اسے اصطلاح میں ”بیع بالتقسیط“ یعنی قسطوں پر خریدوفروخت  کہتے ہیں،  اور اس  بیع کے صحیح ہونے کے لیے درج ذیل  شرائط کا لحاظ  اور رعایت کرنا ضروری ہے:

1: قسط کی رقم متعین ہو۔

2:مدت متعین ہو۔

3:معاملہ متعین ہو کہ نقد کا معاملہ کیا جارہا ہے یا ادھار۔

4: قسط کی ادائیگی میں تاخیر کی صورت میں اس  میں اضافہ (جرمانہ) وصول نہ کیا جائے، اگر بوقتِ عقد یہ شرط ہوگی تو پورا معاملہ ہی فاسد ہوجائے گا۔

بصورتِ مسئولہ چوں کہ قسطوں پر اشیاء کا لین دین (خواہ نقد کے مقابلے میں زیادہ قیمت پر ہی کیوں نہ ہو) شرعاً جائز ہے، لہذا مذکورہ شرائط  پائے جانے کی صورت میں روز مرّہ اشیاء کی خرید وفروخت قسط وار جائز ہے۔

شرح المجلہ للمرحوم سلیم رستم باز اللبنانی میں ہے:

"البیع مع تأجیل الثمن و تقسیطه صحیح، یلزم أن یکون المدة معلومةً في البیع بالتأجیل و التقسیط."

(الكتاب الاول فى البيوع، الباب الثالث فى بيان المسائل المتعلقة بالثمن، رقم الماده:245، ج:1، ص:100، ط:مكتبة رشيدية)

فقط والله اعلم 

 


فتوی نمبر : 144207201172

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں