بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ریاض سے عمرہ کا حرام باندھنا


سوال

 میں اور امی ابّو اور دادی عمرے پر جا رہے ہیں اور ہماری فلائٹ کراچی سے ریاض ہے ،پھر ریاض میں کچھ گھنٹے ٹھہرنا ہے، اس کے بعد دوسری فلائٹ میں ریاض سے جدّہ جانا ہے۔اس میں ہم احرام کہا ں سے باندھیں ؟عمرہ کی نیت کہاں  سے کریں؟ ریاض کے ائیر پورٹ سے یا کراچی سے؟ کیا ریاض سے باندھ سکتے ہیں ؟

جواب

 واضح رہے کہ آفاقی (یعنی میقات سے باہر رہنے والا ) جب بھی حج یا عمرہ کی نیت سے مکہ مکرمہ جائے تو اسے پانچ میقاتوں میں سے کسی ایک میقات پر یا اس کے مقابل یا اس سے پہلے پہلے احرام باندھنا ضروری ہے۔

ریاض چونکہ  میقات سے باہر ہے، اس لئے  صورت ِ مسئولہ میں   سائل   ریاض سے احرام باند سکتا ہے۔

فتاوی ہندیہ میں ہے :

"المواقيت التي لا يجوز أن يجاوزها الإنسان إلا محرما خمسة: لأهل المدينة ذو الحليفة ولأهل العراق ذات عرق، ولأهل الشام جحفة ولأهل نجد قرن، ولأهل اليمن يلملم، وفائدة التأقيت المنع عن تأخير الإحرام عنها كذا في الهداية. فإن قدم الإحرام على هذه المواقيت جاز وهو الأفضل إذا أمن مواقعة المحظورات وإلا فالتأخير إلى الميقات أفضل كذا في الجوهرة النيرة".

(کتاب المناسک ،الباب الثانی فی مواقیت الاحرام ،ج:1،ص:221،دارالفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144404101950

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں